لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ پارلیمانی انتخاب کے حیران کن نتائج سے سماج وادی پارٹی کو بھی حیرت ہوئی ہے۔ ملک میں نریندر مودی کی لہر نے اترپردیش سمیت تقریباً تمام ریاستوں میں تمام پارٹیوں کو زبردست شکست دی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے کنبہ کی نشستیں ہی لہر سے بچ گئی ہیں۔ بی جے پی نے اترپردیش میں ۸۰ نشستوں میں سے ۷۳ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اعظم گڑھ اور مین پوری سے کامیاب قرار دے دیئے گئے ہیں جبکہ ڈمپل یادو قنوج، دھرمیندر یادو بدایوں اور اکشے یادو فیروزآباد سے پارلیمنٹ میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ پارلیمانی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کا ابھی تک کا یہ سب سے خراب مظاہرہ رہا ہے۔ اس سے قبل کے انتخابات میں پہلی مرتبہ پارلیمانی انتخاب میں ۱۹۹۶ء میں سماج وادی پارٹی کو ۱۶ نشستیں، ۱۹۹۸ء کے پارلیمانی انتخاب میں ۲۰ نشستیں، ۱۹۹۹ء کے انتخاب میں ۲۴ نشستیں ، ۲۰۰۴ء میں ۳۶ نشستیں اور ۲۰۰۹ء کے پارلیمانی انتخاب میں ۲۳ نشستیں حاصل ہوئی تھیں لیکن موجودہ پارلیمانی انتخاب میں سماج وادی پارٹی کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے ساتھ بی جے پی نے پارلیمانی انتخاب میں ابھی تک کا سب سے بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے ۷۳ نشستیں حاصل کیں۔ سماج وادی پارٹی کے تمام اہم لیڈران کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ریوتی رمن سنگھ الہ آباد سے، رام جی لال سمن ہاتھرس سے، روی پرکاش ورما لکھیم پور کھیری سے، نیرج شیکھر بلیا سے ، شیلندر کمار کوشامبی سے، کابینی وزیر پارس ناتھ یادو جونپور سے ، اسمبلی اسپیکر ماتا پرساد پانڈے ڈمریا گنج سے، شیو کنیا کشواہا غازی پور سے، بالیشور یادو دیوریا سے، میرٹھ سے کابینی وزیر شاہد منظور، آنئولہ سے سروراج سنگھ سمیت تمام بڑے لیڈروںکو شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو مین پوری اور اعظم گڑھ سے، دھرمیندر یادو بدایوںاور ڈمپل یادو قنوج سے کامیاب ہوئیں۔