سہانے خواب دیکھنا ہر کسی کی خواہش ہے شاید اس وجہ سے کہ خواب میں انسان وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو حقیقی زندگی میں ممکن نہیں ہوتا۔خواب میں وہ سات منزلہ عمارت سے گرے بھی تو کوئی چوٹ نہیں آتی لیکن حال ہی میں ماہر نفسیات نے انکشاف کیا ہے کہ خواب انسان کے لئے محض تفریح یا ڈر پیدا نہیں کرتے بلکہ ان کی وجہ سے انسان کی تخلیقی قوتوں میں نکھار آتا ہے۔ماہرین نفسیات نے یہ بھی کہا کہ اگر انسان کم نیند میں زیادہ خواب دیکھ لے تو وہ ہشاش بشاش بیدار ہوگا۔سوتے وقت خواب دیکھنا اچھی بات ہے ۔خواب ڈراﺅنے ہوں یا دلفریب ،خواب ہی ہوتے ہیں البتہ جاگتے میں خواب دیکھنے سے باز ہی رہنا چاہئے۔بعض لوگ خواب کی تعبیر بتانے کے ماہر ہوتے ہیں۔یہ سلسلہ آج کا نہیں کافی قدیم ہے۔پرانے وقتوں میںلوگ اس طرح کی باتوں پر زیادہ یقین رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ تقریبًا تمام بادشاہوں نے اپنے دربار میں خواب کی تعبیر بتانے والا ایک ماہر ضرور رکھاہوتا تھا ۔حال ہی میں ایک ریسرچ آئی ہے کہ خواب دیکھنے سے انسان کی تخلیقی قوتیں برھتی ہیں۔خواب دیکھنا ایک اچھی بات ہے اس بارے میں کافی تحقیقات پہلے منظر عام پر آچکی ہیں ۔البتہ حالیہ تحقیق اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی دلچسپ ہے۔
انسانی دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں۔شعور اور لاشعور جب ہم جاگتے رہتے ہیں تو شعور کا م کررہا ہوتا ہے لیکن جیسے ہی ہم سوتے ہیں شعور اپنے تمام فرائض لاشعور کو سونپ دیتا ہے ۔لاشعور دماغ کا وہ حصہ ہے جس کے دوران ہونے والی سرگرمیاں اکثر ہماری یادداشت کے کسی کونے میں ہمیشہ کے لئے بسیرا کرلیتی ہیں۔شعوری خوف کا علاج ہے لیکن لاشعوری طورپر کسی کو کوئی مسئلہ ہو تو اس سے نجات حاصل کرنا آسان نہیں۔اکثر کہا جاتا ہے کہ سویا اور مرا انسان ایک برابر ہوتا ہے۔محاورتًا یہ بات صحیح ہے لیکن نفسیات کی رو سے غلط ہے کیونکہ جب انسان سورہا ہوتا ہے۔ اس بات کا عملی مظاہرہ ہمیں اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔رات کو اگر کسی ایسی جگہ پر سوجائیں جس کی چوڑائی زیادہ نہ ہو تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آپ نیچے نہیں گریں گے ۔اصل میں ہوتا یہ ہے کہ جب آپ سونے کی تیاری کررہے ہوتے ہیں تو ہمارے دماغ کا شعور والا حصہ سونے والے بستر اور اردگرد کے بارے میں تمام معلومات لاشعور کو سونپ دیتا ہے ۔سوتے میں لاشعور جسم کی تمام حرکات و سکنات کو کنٹرول کرتا ہے ۔بیڈ یا سیٹ کی چوڑائی کو سامنے رکھتے ہوئے وہ جسم کو صرف اتنی ہی اور ویسے ہی سمت میں حرکت کرنے کا حکم دیتا ہے جس سے آپ نیچے نہ گریں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اگر کم چوڑائی والے بیڈ پر سونے والے شخص کو زمین پر یا کہیں کھلی جگہ پر سلا یا جائے تو ہوسکتا ہے کہ سوتے میں کافی کروٹیں بدلے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کمرے کے ایک کونے میں سوئے اوراٹھے دوسرے کونے سے ۔یہ سب شعور اور لاشعور کاکھیل ہے ۔اکثر دیکھا گیا کہ انسان کوئی ڈراﺅنا خواب دیکھنے کے بعد کافی پریشان ہوجا تا ہے ۔بعض اوقات وہ اس بارے میں اتنا وہمی ہوجاتا ہے کہ دوسروں سے جتنی دیر اس خواب کی اچھی تعبیر نہ سن لے تسلی ہی نہیں ہوتی۔تاہم سائنس کا خوابوں کے آنے کے متعلق کچھ اور ہی نظریہ ہے۔سائنس کہتی ہے کہ انسان کو عام طورپر انہی کاموں اور سوچ کے متعلق خواب آتے ہیں جن سے ہمارا دن بھر میں پالا پڑتا ہے یا پھر کہیں ماضی قریب میں وہ واقعہ ہماری زندگی میں رونما ہوا ہوتا ہے۔لیکن بعض اوقات کچھ ایسے خواب آتے ہیں جن کا ہماری روز مرہ زندگی یا ماضی قریب کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اسے کیا کہا جائے ۔انسانی دماغ کی اس طرح یا پھر کچھ غیر مادی قوتیں جو قدرت نے انسان کو عطا کررکھی ہیں لیکن ایسے خوابوں کی اور ایسے لوگوں کی جن کو ایسے خواب آتے ہیں شرح بہت کم ہوتی ہے۔خواب چاہے ڈراﺅ نے ہوں یا اچھے لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ انسان کی تخلیقی قوتوں کو اجاگر کرتے ہیں۔خواب انساہی نہیں جانور بھی دیکھتے ہیں لیکن ان کو وہ خواب یاد نہیں رہتے دوسرے جانوروں کو صرف اسی کام کے حوالے سے خواب آتے ہیں جو دن بھر کسی نہ کسی طرح سے کرتے ہیں۔فرض کریںکہ اگرایک کتے کو شکار کرنے کی تربیت دی گئی ہے اور وہ سونے سے پہلے اپنا یہی کام کرتا ہے تو اس کو خواب بھی ویسے ہی آئیں گے جس میں وہ شکار کر رہا ہوگا لیکن جیسے ہی اس کی آنکھ کھلے گی خواب ختم ہوجائے گا اور اسے یاد بھی نہیں رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوتے ہوئے انسان کے دماغ میں کم و بیش ویسی ہی تبدیلیاں رونما ہورہی ہوتیں ہیں جیسی جاگتے وقت ہوتی ہیں۔یہ تبدیلیاں انسان کو جاگتے میں روزمرہ زندگی کے مختلف کاموں کو بطریق احسن سرانجام دینے میں مدد دیتی ہیں ۔جدید تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ خواب دیکھنے کا انسان کی نیندپوری ہونے کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے اگر کم وقت میں زیادہ خواب دیکھ لئے جائیں تو نیند پھر بھی پوری ہوجاتی ہے اور انسان ہشاش بشاش بیدار ہوتا ہے۔برعکس اس کے کہ نیند کے گھنٹے زیادہ ہوں اور خواب کم ۔اس لئے ماہرین نفسیات اور دماغ اب کوئی ایسا طریقہ دریافت کرنے کے چکر میں ہیں جس سے کم وقت میں زیادہ خواب دیکھے جاسکیں لیکن فطرت کو تبدیل کرنے کی انسانی کوششیں آج تک تباہ وبربادی کا سبب بنی ہیں۔ماہرین نفسیات اور سائنسدان شاید کوئی طریقہ ڈھونڈ بھی لیں لیکن فطرت سے پھرانہیں ہار ماننا پڑے گی۔
دیکھا گیا ہے کہ جب انسان سورہا ہوتا ہے تو ا س کی آنکھیں بڑی تیزی سے حرکت کررہی ہوتی ہیں ۔یہ خواب دیکھنے کی نشانی ہے ۔بعض اوقات تو انسان اپنے جسم کے مختلف اعضا کو بھی حرکت دیتا ہے اور بعض اوقات ڈراﺅنا خواب دیکھنے کی صورت میں انسان چیخیں مارتاہوا اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔یہ تمام اس کے دماغ کی اپنی پیدا کردہ چیزیں ہیں۔ اس میں شک نہیںکہ ڈراﺅ نے او ر سہانے خواب انسان کے اپنے بس کی بات نہیں ہیں۔(یو این این)