لکھنؤ: مئو کی رخسانہ کو ٹراما کے شعبہ امراض ہڈی سے لمب سینٹر بھیجا گیا۔ گھر والے جب مریض کو لے کر لمب سینٹر پہنچے تو پتہ چلاکہ وہاں کوئی بستر خالی نہیں ہے۔ تیماردار ابھی ڈاکٹروں سے بات کر ہی رہے تھے کہ ایمبولینس ڈرائیور مریض کو چھوڑکرچلا گیا۔آخر کار تیمارداروں کو نجی گاڑی کا بندوبست کر کے مریض کو دوبارہ ٹراما سینٹر لانا پڑا۔ٹراما سینٹر سے بھیجے جانے والے ۰۸فیصد مریضوں کو وارڈوںمیں بستر نہیں مل پا رہے ہیں۔ٹراما سینٹر میں داخل کئی مریضوںکو آئے دن اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کے جی ایم یو کے وائس چانسلر کی ہدایت کے بعد ٹراما میں داخل ہونے والے مریضوںکی تعداد تو بڑھ گئی لیکن انہیں تیزی سے وارڈوں میں منتقل کئے جانے سے وہاں بستر کا مسئلہ گہرا ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ وارڈوں سے ڈسچارج ہونے والے مریضوں کا تناسب کم ہوتا ہے۔ غور طلب ہے کہ ابھی تک مسئلہ ٹراما سینٹر کے وارڈوں تک محدود تھااب کیمپس واقع وارڈوں میں بھی حالت خراب ہو گئی ہے۔ کیونکہ ٹراما سینٹر میں نئے مریضوں کی بھرتی متاثر نہ ہو بستر خالی کرنے کیلئے روزانہ دن میں دوبار مریضوں کو اندر کے وارڈوں میں منتقل کیاجارہا ہے کم وبیش یہی حال شعبہ سرجری، نیورو سرجری، شعبہ امراض اطفال سمیت ٹی بی یو وغیرہ کا ہے۔ سنگین مریض اور تیماردار پریشان ہو رہے ہیں۔ ان کے مسائل کو سننے والا کوئی نہیں ہے۔ کیونکہ انتظامی افسر نئے مریضوں کی بھرتی نہ ہونے کی شکایت تو سن رہے ہیں لیکن بھرتی ہونے کے بعد ہونے والی پریشانی سے کسی کا کوئی سروکار نہیں ہے۔