سوئٹزر لینڈ میں ووٹرز نے ایک ریفرینڈم کے دوران ملک میں کم سے کم اجرت کی حد مقرر کیے جانے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
اگر ملک کے عوام اس کے حق میں ووٹ دیتے تو سوئٹزلینڈ دنیا میں سب سے زیادہ اجرت دینے والا ملک بن جاتا۔
مجوزہ منصوبے کے مطابق کارکنوں کی ایک گھنٹے کی کم سے کم اجرت 22 سوئس فرانسس طے کی گئی تھی جو 25 امریکی ڈالر بنتی ہے۔
اس منصوبے کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ایک مناسب زندگی دینے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کے پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور بے روز گاری میں اضافہ ہوگا۔
کم سے کم اجرت کے منصوبے کو 76 فیصد ووٹرز نے مسترد کیا۔ اس منصوبے کے حامیوں کے مطابق یہ غیر جانبدار تنخواہ کا باعث بنتا لیکن سوئس بزنس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے کم تنخواہ لینے والے متاثر ہوتے۔
اتوار کو ہونے والے ریفرینڈم میں اجرت کا معاملہ کسی بھی دوسرے معاملے سے زیادہ نمایاں رہا۔
اس کے علاوہ ریفرینڈم میں ملکی فضائی کے لیے سویڈن کے بنائے گئے لڑاکا جہازوں کی خریداری کا منصوبہ 53 فیصد ووٹوں سے مسترد کیا گیا۔
کم سے کم اجرت کے منصوبے کو ٹریڈ یونینز کی حمایت حاصل تھی جن کا مطالبہ تھا سالانہ آمدن 32000 پاؤنڈ سے کم نہیں ہونی چاہییے۔
یونیینز کا مطالبہ تھا کہ سوئٹزرلینڈ کے بڑے شہروں جنیوا اور زیورخ میں رہائش کے اخراجات بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔
ٹریڈ یونیینز کا کہنا تھا کہ 4000 فرانسس ماہانہ میں گذارا کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ کرایہ، طبی انشورنس اور خوراک یہ تمام چیزیں بہت مہنگی ہیں
یونیینز اس بات پر ناراض ہیں کہ دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک سوئٹزر لینڈ میں کم سے کم اجرت کی حد مقرر نہیں ہے حالانکہ ہمسیایہ ریاستوں فرانس اور جرمنی میں ایسا قانون موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 4000 فرانسس ماہانہ میں گذارا کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ کرایہ، طبی انشورنس اور خوراک یہ تمام چیزیں بہت مہنگی ہیں۔
جرمنی میں سنہ 2017 سے کم سے کم اجرت 8.5 یورو فی گھنٹہ ہو جائے گی۔
اس مہم کہ بنیادی عناصر میں سے ایک یہ تھا کہ سوئس فلاحی ادارے کو کاروباروں کی امداد کے لیے مجبور کیا جا رہا تھا اور اس نے بنیادی ضروریات کے لیے درکار اجرت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
لیکن تجارتی رہنماؤں اور حکومت کا کہنا ہے کہ بے روز گاری کی کم شرح اور اعلی طرز رہائش سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔
چھوٹے کاروبار مالکان خصوصاً کسانوں کو یہ پریشانی تھی کہ ان انہیں اپنے ملازمین کو کم سے کم 4000 فرانسس ماہانہ ادا کرنا ہوں گی اور اس کی وجہ سے اس کی پیداواری قیمت پر اثر پڑے گا۔
سوئٹزر لینڈ کا کم تنخواہ دار طبقہ زیادہ تر ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کام کرتا ہے اور ان میں اکثریت خواتین کی ہے۔