ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں۔ خامنہ ای کے بقول یہ امر اسلامی جمہوریہ کے مستقبل کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘ایرنا’ کے مطابق سپریم لیڈر کا یہ پیغام آبادیاتی تبدیلیوں کے بارے میں کانفرنس کے موقع پر پڑھ کر سنایا گیا۔ یاد رہے کہ علی خامنہ ای گذشتہ کئی ہفتوں سے عوامی حلقوں میں نہیں دیکھے جا رہے ہیں، جس کے بعد ان کی صحت سے متعلق چہ مہ گوئیاں شروع ہو گئی تھیں۔ اپنے پیغام میں رہبر اعلی سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے لئے جوان تاثر انتہائی ضروری ہے۔ جن ملکوں میں بڑی تعداد زیادہ عمر کے شہریوں کی ہے انہوں نے بڑی مشکل سے اس معاملے پر قابو پایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے اہم کام سائنسی بنیادوں پر کیا جانا ضروری ہو گیا ہے۔ ہم ہمیشہ اس بات کے بارے میں متفکر رہتے ہیں کہ چار، پانچ بچے ہونے پر کیا ہو گا۔ ہمیں یہ بات سوچنی چاہیے کہ اگر ہمارے چار، پانچ بچے ہوں گے اور وہ برسر روزگار ہوں تو ایسے میں وہ ملکی ترقی میں کیا کردار ادا کر سکیں گے۔”
علی خامنہ ای نے کہا ایران کو اپنی آبادی کم سے کم 150 ملین کرنی چاہئے بلکہ میں کہوں گا کہ ہم میں اس سے بھی کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے محمد خاتمی کی اصلاح پسند انتظامیہ کے دور میں متعارف کرائی جانے والی خاندانی منصوبہ بندی کی اسکیموں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایران کے سابق قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے دور حکومت میں ایک اسکیم متعارف کرائی تھی جس میں حکومت پر پیدا ہونے والے بچے کے والدین کے اکاونٹ میں رقم منتقل کرتی تھی تاکہ وہ اٹھارہ برس کی عمر تک اس کی پرورش کے اخراجات کر سکیں۔
احمدی نژاد فیملی پلاننگ کو خلاف شریعت سمجھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیملی پلاننگ کا پرچار کرنے والے سیکولر سوچ کے اسیر ہیں۔ یاد رہے اس سال ہونے والے تخمینے کے مطابق ایران کی آبادی 79 ملین نفوس پر مشتمل ہے، جس میں نصف 35 برس کی عمر کے شہریوں پر مشتمل ہے۔