لکھنؤ۔(نامہ نگار)بی جے پی صدر راج ناتھ سنگھ کابینہ میں شامل ہوں یا نہیں لیکن یہاں کے عوام ان سے یہ امید لگائے ہیں کہ وہ لکھنؤ کے عوام کو ترقی کا تحفہ پیش کریںگے۔ اس سلسلے میں کچھ سینئر شہریوں سے بات کی گئی تو سب نے صرف یہی جواب دیا کہ اب اگر اور مگرکا موقع نہیں ہے۔ عوام نے انہیں مکمل اکثریت سے منتخب کیا ہے اب انہیں وعدہ پورا کرنا ہے۔ڈالی گنج کے نجی پریکٹس کرنے والے ایک ڈاکٹر تنویر خان نے کہا کہ اس مرتبہ عوام نے مودی کے گجرات ترقی ماڈل کو ووٹ دیا ہے۔ مودی نے وارانسی میں گنگا کو صاف رکھنے کیلئے منسٹری آف ریوربنانے کی بات کہی ہے۔ یہ ایک اچھی پہل ہے ویسے ہی راج ناتھ سنگھ کو بھی گومتی ندی کو آلودگی سے پاک رکھنے کیلئے ٹھوس پہل کرنے ہوگی۔ سماجی تنظیم کی ایک ذمہ دار انیتا کہتی ہیں کہ لکھنؤ میں سیاحت اور صنعت کوبڑھاوا دیا جانا چاہئے۔ راج ناتھ سنگھ کو لکھنؤ کے ادبی اور ثقافتی ورثے کو قائم رکھنے کی سمت قدم بڑھانا ہوگا۔ انتظامیہ اورحکومت اور ہر نظام ایک دوسرے سے مربوط ہے۔ اس لئے ترقی کیلئے ضروری ہے کہ قانونی نظام میں سدھار
لایا جائے۔ امین آباد میں چوڑی کے تاجر محمد ندیم کہتے ہیں کہ راج ناتھ سنگھ نے انتخاب سے قبل تاجروں سے بہت سے وعدے کئے ہیں دارالسلطنت کا سب سے بڑا مسئلہ قانونی نظام کو درست کرنا ہے۔
تاجروں اور خواتین کیلئے یہ بہت بڑا مسئلہ ہے امید ہے کہ ہمارے رکن پارلیمنٹ اس مسئلے کا کوئی حل تلاش کریں گے۔ چکن تاجر انوراگ گورور کا کہنا ہے کہ ملک کو یوپی نے کئی وزیراعظم دیئے ہیں۔لکھنؤ دارالسلطنت کا شہر ہونے کے باوجود بھی ترقیات سے اس طرح وابستہ نہیں ہوسکا ہے کہ جس طرح یہاں ترقیات ہونا چاہئے۔
امید ہے کہ وہ لکھنؤ میں انفراسٹرکچرترقیات پر توجہ دیں گے۔ لکھنؤ کی بجلی سڑک پانی اور صحت جیسے اہم مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔ چارباغ کے ہوٹل تاجر راکیش چھابڑا کا کہنا ہے کہ جیسے ہر رہنما انتخاب سے قبل وعدے کرتا ہے ویسے ہی راج ناتھ سنگھ نے بھی وعدے کئے ہیں لیکن عوام نے مودی کے ترقیاتی ماڈل کو ووٹ دیا ہے۔ اس لئے اس مرتبہ یقین دہانی میں ہی راج ناتھ سنگھ کو اپنے وعدے پورا کرنا چاہئے۔ اندار نگر کے رہنے والے پرشانت تیواری کا کہنا ہے کہ لکھنؤ قدیمی شہر ہے یہاں کی تہذیب اور ثقافت عالمی شہرت کی حامل ہے۔
اس لئے ہم راج ناتھ سنگھ سے امید کرتے ہیں کہ وہ لکھنؤ کی اس تہذیب کو برقرار رکھنے کیلئے مناسب اقدامات کریں گے تاکہ شہر کا نام اونچا ہوسکے۔
قیصر باغ کے رہنے والے وویک یادو کا کہنا ہے کہ لکھنؤ میں سب سے بڑا مسئلہ ہے قانونی نظام کی درستگی کا دارالسلطنت میں اگر یہ حال ہے تو پھر ریاست کے دوسری جگہوں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔چند علاقوں کو چھوڑ کر پورے لکھنؤ میں سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔دارالسلطنت کے رتبے کے پیش نظر شہر کی سڑکوں کی حالت درست ہونا چاہئے۔