بھارتی حکومت کے ترجمان سید اکبر الدین نے قونصل کے عملے سمیت افغان سکیورٹی اہلکاروں کی بہادری کی تعریف کی
افغانستان کے شہر ہرات میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی قونصل خانے پر جمعے کو علی الصبح حملہ کرنے والے افراد کو کئی گھنٹوں کے جھڑپوں کے بعد ہلاک کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قونصل خانے پر خودکار ہتھیاروں سے لیس کم از کم تین حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا۔
ماضی میں بھی افغانستان میں بھارتی اہداف پر حملے کیے جا چکے ہیں۔
کابل سے ہمارے نامہ نگار بلال سروری کا کہنا ہے کہ سوال یہ اٹھ رہے ہیں کہ حملہ آور ہرات شہر کے سب سے محفوظ علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب کیسے ہوئے۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم ماضی میں ایسے حملوں کا الزام حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں پر لگایا گیا تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب چند ہی روز میں بھارت کے نئے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ان
کی تقریب حلف برداری میں افغان صدر حامد کرزئی بھی شرکت کریں گے۔
نریندر مودی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور مقامی وقت کے مطابق رات تین بجے بھارتی قونصلیٹ کے اطراف کے مکانوں میں داخل ہوئے اور قونصلیٹ کے کمپاؤنڈ میں فائرنگ شروع کر دی۔
رات تین بجے حملہ کیا گیا
اطلاعات کے مطابق حملہ آور مقامی وقت کے مطابق رات تین بجے بھارتی قونصلیٹ کے اطراف کے مکانوں میں داخل ہوئے اور قونصلیٹ کے کمپاؤنڈ میں فائرنگ شروع کر دی۔
بعض اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی۔
بعض اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی۔
بھارتی قونصلیٹ کی سکیورٹی پر مامور بھارت تبت سرحدی پولیس کے کمانڈوز نے جوابی فائرنگ کی اور بعد میں افغان سکیورٹی فورسز نے بھی اس کارروائی میں حصہ لیا۔
ہرات پولیس کے سربراہ جنرل سمیع اللہ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ تین خود کش بمبار کلاشنکوفوں، راکٹ لانچروں اور دستی بموں سے لیس تھے۔
’ہماری سکیورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ صرف پانچ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔‘
اس سے قبل بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ قونصلیٹ کے تمام اہلکار محفوظ ہیں۔
بھارتی حکومت کے ترجمان سید اکبر الدین نے قونصل خانے کے عملے سمیت افغان سکیورٹی اہلکاروں کی بہادری کی تعریف کی۔
ہرات افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اسے قدرے محفوظ شہر سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ستمبر 2013 میں طالبان نے یہاں امریکی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا جس میں چار افغان ہلاک ہوگئے تھے جب کہ تمام امریکی محفوظ رہے تھے۔