لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ امین آباد کوتوالی حلقہ میں موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے سنڈی کیٹ بینک میں کام کرنے والے کلرک کو گولی مار دی۔ واردات کو انجام دینے کے بعد بدمعاش موقع سے فرار ہو گئے۔ زخمی بینک ملازم خود ہی بلرام پور اسپتال پہنچا اور فون سے گھر والوں کو اطلاع دی۔ وہیں کلرک کے والد اور بھائی نے زمینی رنجش میں ناکہ کوتوالی کے ہشٹری شیٹر کے بھائی پر حملہ کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔
بشیرت گنج کے سشیل کمار لال مسجد امین آباد سنڈی کیٹ بینک میں کلرک ہیں۔ اطلاع کے مطابق جمعہ کی شام سشیل آٹھ بجے بینک سے نکل کر گھر جا رہے تھے تبھی موٹر سائیکل سوار دو بدمعاشوں نے ان پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ میں گولی سشیل کی پیٹھ کو رگڑتے ہوئے نکل گئی۔ وہیں مصروف ترین علاقہ میں گولی چلانے کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔ دوسری جانب گولی لگنے کے بعد بھی سشیل نے ہمت نہیں ہاری اور شور مچانا شروع کر دیا۔ شور سن کر مقامی لوگ سشیل کو لیکر بلرامپور اسپتال پہنچے۔ دوسری جانب سشیل کے والد کشوری لال نے بتایا کہ ان کی ناکہ کے نویوگ کنیا ودیالیہ کے سامنے تین ہزار اسکوائر فٹ زمین ہے۔ اس زمین پر ناکہ کوتوالی کے ہشٹری کا بھائی رمضان علی کئی دنوں سے قبضہ کرنا چاہتا ہے لیکن انہوں نے ز
مین رمضان کے نام کرنے سے انکار کر دیا۔ کشوری کے مطابق اس زمین کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ان کے مطابق سشیل پر حملہ رمضان علی کے اشارے پرہوا ہے۔ وہیں سشیل کے بھائی وجے نے بتایا کہ رمضان علی کے ذریعہ دھمکی دیئے جانے کے بعد ناکہ کوتوالی وجے پرکاش کو شکایت بھی کی تھی لیکن ناکہ پولیس نے کوئی بھی کارروائی نہیں کی جس کے سبب آج یہ واردات ہو گئی۔