لکھنؤ۔(نامہ نگار) وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے خواتین کی حفاظت کیلئے ایک اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر خواتین کے خلاف جرائم کی شکایت آن لائن درج کئے جانے کا بندوبست نافذ کردیا گیا ہے۔ خاتون استحصال کے شکایت کے تئیں پولیس کو ذمہ دار بنانے کیلئے عوام کو جرائم کی آن لائن شکایت درج کرنے کی سہولت ریاست میں پہلی مرتبہ دستیاب کرائی گئی ہے۔ مذکورہ سہولت کا آغاز پورے ملک میں پہلی مرتبہ کیا گیا ہے اسکیم کے تحت اب خواتین کو تھانے میں جاکر اپنی شکایت درج کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ متاثرہ خواتین گھر پر بیٹھ کر آن لائن یا ان کی جانب سے کوئی دیگر شخص آن لائن شکات درج کرسکتا ہے۔ پولیس کی ویب سائٹ www.uppolice.gov.in پر Report Crime Against Women سے لنک سٹیزین خدمات کے ذریعہ سہولت دستیاب کرائی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر آن لائن درج کرنے کے بعد درخواست کنندہ کے موبائل نمبرپر ایک پاسورڈ آئے گا۔ جس کے ذریعے وہ وقتاً فوقتاً لاگ آن کرکے شکایت پر کی گئی کارروائی کو دیکھ سکتا ہے۔ شکایت کرنے والا اگر اپنا نام پتہ پوشیدہ رکھنا چاہے تواس کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ ثبوت
کے طورپر استحصال سے متعلق فوٹو گراف وویڈیوبھی اپلوڈ کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ پرنسپل سکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ایس ایس پی کو آن لائن کے ذریعہ موصول شکایات کی پوری تفصیل نکال کر جانچ کرانے اور شکایت صحیح ملنے کے بعد مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔ شکایت اپلوڈ ہونے کے بعد متعلقہ ضلع انچارج وزون انچارج کو ان کے موبائل پر الرٹ جاتا ہے۔ تمام اضلاع میں سرکاری افسر کو پولیس ویب سائٹ پراطلاعات اپلوڈحاصل کرنے کی ذمہ داری سپرد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کام کیلئے خاتون سرکاری افسر کی تقرری کو ترجیح دینے کیلئے کہا گیا ہے۔ نامزد افسر ویب سائٹ پر اپنے ضلع سے متعلق شکایات کی جانچ کرائیں گے اور جلد سے جلد کارروائی کرانے کے بعد پولیس ویب سائٹ پر رپورٹ اپلوڈ کرائیںگے۔ یہ بھی ہدایات دی گئی ہے کہ ایکشن ٹیکن رپورٹ اپلوڈ کرنے سے قبل اس بات کا بھی خیا ل رکھا جائے کہ شکایت کنندہ یا ملزم کی کوئی معلومات ویب سائٹ پر نہ دکھائی جاسکے۔
واضح رہے کہ ۱۵نومبر ۲۰۱۲میںوومن پاور لائن ۰۱۰کا آغاز وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک تقریب میں کیا تھا۔ اس کے ذریعہ طلباء ودفاتر میں کام کرنے والی لڑکیوں وخواتین کو ملنے والے ایس ایم ایس ،ایم ایم ایس اور فرضی کالس کے ذریعہ ذہنی استحصال سے راحت دلانے کیلئے ریاستی حکومت نے تاریخی قدم اٹھایا تھا۔ اس کے تحت ۱۵مئی ۲۰۱۴ تک۲لاکھ ۱۳ہزار سے زائد مقدمات درج کئے گئے جن میںسے ایک لاکھ ۹۸ہزار سے زائد شکایات کو حل کردیا گیا۔