عالمی سطح کی حسیناؤں کا بالی ووڈ میں داخلہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جس تیز رفتاری سے پرینکا چوپڑہ نے نمبرون کی کرسی اپنے قبضہ میں لے لی یہ قابل تعریف بات ہے۔ پرینکا کا بالی ووڈ میں کوئی گاڈ فادر نہیں ہے ایسے میں انکا نمبرون تک پہنچنا کافی مشکل سفر رہا ہے۔ وہ آج خود اعتمادی سے بھرپور ایکٹریس بن چکی ہیں جس کی جھلک ان کی اداکاری میں صاف دکھائی دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے پاس اچھے بینرس کی فلموں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وہ آج بالی ووڈ کے ٹاپ بینرس کی فلمیں کررہی ہیں۔ ان دنوں وہ میری کام کی شوٹنگ میں مصروف ہیں ان کی ایک اور فلم میڈم جی بھی جلد ہی شروع ہونے والی ہے پچھلے دنوں اپنی مصروفیات کو روک کر میڈیا کو دیئے گئے ان کے ایک انٹرویو کا خلاصہ یہاں قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش ہے۔
س : فلم ایکٹریس سے اسٹار ایکٹریس بننے کا سفر کیسا رہا؟
ج : بہت سارے تجربات و احساسات اس سفر سے جڑے ہیں۔ بہت سارے لوگوں کی طرح میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ فلموں میں ایکٹنگ کرنا ایک آسان کام ہے لیکن جب کیمرے کے سامنے کام کیا تب پتہ چلا کہ ایکٹنگ بہت سخت کام ہے۔ اپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ کیریئر کی ابتداء کے چار برسوں تک میں نہ تو کبھی چین سے سو سکی اور نہ ہی کبھی چھٹیاں منا سکی۔
س : آپ کے کئی ڈائرکٹرس کو شکایت ہے کہ آپ اسکرپٹ کو لے کر انہیں بہت پریشان کرتی ہیں؟
ج : وہ ایک دم سچ کہتے ہیں اور ان کی شکایتیں بھی حق بجانب ہیں کیونکہ میں کوئی بھی فلم جب منظور کرلیتی ہوں تو پوری طرح سے اسے اپنی مانتی ہوں بہتر سے بہتر بنانے کے لئے اپنا سب کچھ جھونک دیتی ہوں فلم کی اسکرپٹ کو کئی کئی بار پڑھتی ہوں کیونکہ جب میں مطمئن ہوتی ہوں تو ہی یہ فلم سائن کرتی ہوں۔
س : فلم اسٹار بننے کی قیمت ہر کسی کو چکانی پڑتی ہے آپ نے کیا قیمت ادا کی؟
ج : بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔ لائم لائٹ میں آنے کی اس کے بعد میڈیا کا مجھے سامنا کرنا تھا میرے بارے میں ایسی ایسی غلط باتیں لکھی گئیں جو میرے جیسے پنجابی خاندان کی لڑکی کے لئے برداشت کرپانا مشکل تھا۔
س : آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب سے آپ کے کیریئر میں کامیابی کا دور شروع ہوا ہے آپ نے منظور کئے ہوئے کچھ آفرز کو ٹھکرا کر انکا سائننگ اماؤنٹ تک واپس کردیا ہے کیوں ؟
ج : میں کسی کو دھوکہ میں رکھنا نہیں چاہتی اور سائننگ اماؤنٹ لینے سے پہلے ہی بتادیتی ہوں کہ مجھ سے کیا ہوپائے گا اور کیا نہیں اور یہی امید میں سامنے والے سے بھی کرتی ہوں کہ وہ بھی اسی طرح کی ایمانداری سے پیش آئے یہ نہیں کہ اچانک سیٹ پر بتائے کہ مجھے فلم میں ہاٹ سین کرنا ہے میں فلمسازوں کو بھی بتادینا چاہتی ہوں کہ اس طرح کی زیادتی میں کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کروں گی۔
س : کیریئر کی شروعات میں آپ کو کچھ فلموں سے نکال بھی دیا گیا تھا لیکن اب حالات بالکل محتلف ہے کیسا محسوس کرتی ہیں آپ؟
ج : یقینا پہلے کے مقابلے آج میرے لئے حالات کافی بدل چکے ہیں لیکن مجھے کوئی جلدی نہیں ہے میں صرف اچھی اور چنندہ فلمیں ہی منظور کررہی ہوں۔میرے پاس کافی وقت ہے میں ہر فلم کی اسکرپٹ ضرور پڑھتی ہوں اور پھر یہ جاننے کی بھی کوشش کرتی ہوں کہ فلم اسکرپٹ کے مطابق بن سکے گی یا نہیں میں فلم کی کامیابی یا ناکامی کی پرواہ نہیں کرتی سچ کہتی ہوں مجھے اس کا کوئی تناؤ نہیں رہتا۔
س : انڈسٹری میں گلاکاٹ مقابلہ چل رہا ہے کیا آپ کو یہ ڈر پریشان نہیں کرتا کہ کوئی دوسری ایکٹریس آپ کو یہاں سے دھکیل کر آپ کے مقام پر نہ بیٹھ جائے؟
ج : فی الحال تو میں اپنے کام میں پوری طرح سے ڈوبی ہوئی ہوں اور اس طرح کی باتیں سوچنے کی مجھے فرصت ہی نہیں ہے کہ کون کہاں ہے اور میری پوزیشن آج انڈسٹری میں کیا ہے شک اور ڈر جیسی بات تو میرے ذہن میں کبھی رہی ہی نہیں کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میں اپنا کام کررہی ہوں اور دوسری ایکٹریس اپنا کام یہاں سبھی کے لئے کافی کام ہے۔
س : اب آپ زیادہ بولڈ سین کرنا نہیں چاہتیں اس بات میں کتنی سچائی ہے؟
ج : بالکل سچ ہے دراصل میری ابتدائی فلموں میں تو میرے کردار خود کچھ ایسے تھے لیکن اب میں اپنے کیریئر سے متعلق کافی بیدار ہوچکی ہوں، میں نہیں چاہتی کہ لوگ مجھے صرف اس طرح کے رولز کی وجہ سے ہی جانیں کسی بھی ایکٹر یا ایکٹریس کو زیادہ دنوں تک صرف اس کی پرفارمینس کی وجہ سے ہی جانا جاتا ہے۔
س : کیریئر کے اس موڑ پر آپ کو کسی بات کا پچھتاوا تو نہیں ہوتا؟
ج : اپنی طرف سے کی گئی ہر حرکت پر میں مطمئن ہوں کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا جب کسی کی طرف سے چھوڑی گئی فلم میں نے منظور کرلی اور وہ ہٹ بھی ہوگئی میں اسے قسمت کا کھیل ہی سمجھتی ہوں۔
س : کیا آپ کو کبھی یہ اندازہ بھی تھا کہ آپ اتنے کم عرصہ میں اتنی بلندی پر پہنچ جائیں گی؟
ج : نہیں اس کے لئے میں نے کچھ نہیں سوچا تھا میں نے صرف اپنی قابلیت اور خود اعتمادی کے بل بوتے پر یہ سب حاصل کیا ہے۔ میں کسی بھی اسکرپٹ کو شائقین کی نظر سے دیکھتی ہوں۔ میں خود کا جائزہ نہیں لیتی میں ہمیشہ اپنے سینئر ایکٹریسوں کے سامنے خود کو کم تر ہی سمجھتی ہوں۔ میں ان لوگوں کی احسان مند ہوں جنہوں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔
س : آپ ایک کامیاب ایکٹریس ہیں اس کے لئے آپ کے بارے میں لوگ بہت کچھ جاننا چاہتے ہیں کہ ذاتی زندگی میں آپ کیسی ہیں؟
ج : میرے بارے میں میرے مداح جاننا چاہتے ہیں تو میں بتاؤں گی کہ میں بھی ایک عام سی زندگی جیتی ہوں چونکہ ایک ایکٹریس ہوں اور اس لئے ہر عام و خاص سے مل نہیں سکتی مجھے بھی دکھ درد لگے ہوئے ہیں۔
س : فلموں میں آکر تو آپ نے سب کچھ پالیا ہے لیکن آپ کو اپنی زندگی میں کیا کھونے کا افسوس ہے؟
ج : میں نے یقینا سب کچھ پالیا ہے لیکن مجھے ہمیشہ اس بات کا افسوس رہے گا کہ میں نے اپنی کالج کی زندگی مِس کی ہے میری ممی کہتی ہیں کہ تم کالج نہیں جاسکیں اس کا دکھ تمہیں ہمیشہ ستاتا رہے گا۔
س : اپنے بارے میں سب سے اچھی خبر آپ نے اب تک اخبارات میں کیا پڑھی؟
ج : اونچائی پر ہوں ظاہر ہے ہر اخبار ہر میگزین میرے بارے میں لکھ رہا ہے لیکن کبھی میں نے ایک اخبار میں یہ خبر پڑھی تھی کہ میرے ڈائرکٹرس میرے ساتھ بار بار کام کرنا چاہتے ہیں اس اخبار نے یہ بھی لکھا تھا کہ ان ڈائرکٹرس نے یہ بھی کہا کہ میں بہت پروفیشنل ایکٹریس ہوں۔ اس اخبار نے یہ بھی لکھا تھا کہ پرینکا ایک اچھی ایکٹریس ہی نہیں ایک اچھی بیٹی بہن اور بیوی بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
س : کامیابی کو قائم رکھنے کا آپ کے خیال میں کیا طریقہ ہے؟
ج : دو طریقے ہوتے ہیں زندگی جینے کے یا تو آپ اپنی کامیابی سنبھالیں یا پھر اسے ایسا ہی چھوڑ دیں اگر اپنی جڑوں کو پکڑ کر رکھیں اور اپنے پیروں کو زمین پر لگا کر رکھیں تو کچھ خراب نہیں ہوگا۔ یہی ہم نے اپنی فلموں میں دکھایا ہے وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ کبھی کسی کو نہ ملا نہ ملے گا۔
س : بالی ووڈ میں آپ کس ہیروئین کو اپنا حریف مانتی ہیں؟
ج : دیکھئے یہاں کسی کا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے ہر کوئی اپنے ٹیلنٹ اور قسمت کی کھا رہا ہے یہاں ہر کوئی اپنے راستے چلنے کو ترجیح دیتا ہے۔