لکھنؤ(نامہ نگار)سماجوادی پارٹی نے اترپردیش میں بجلی بحالی کے سلسلہ میں گذشتہ بی ایس پی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس پی حکومت نے ہر سطح پر ریاست کو برباد کیا ہے۔ ایک طرف خزانہ کی رقم کا بیجا استعمال کیا، پارکوں ، یادگاروں اور مجسموں پر عوام کی گاڑھی کمائی برباد کی گئی۔
دوسری طرف بجلی پیداوار کے سلسلہ میں کوئی کام نہیں کیا گیا۔ سماجوادی پرٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی حکومت کو وراثت میں بدعنوان انتظامیہ اور دیگر مسائل ملی تھیں۔ آج بی جے پی اور دوسری پارٹیوں کے لیڈران بجلی کی بدحالی کا رونا رو رہے ہیں،یہ بھی درحقیقت بی ایس پی حکومت کی دین ہے۔بی ایس پی کی سابق وزیر اعلیٰ نے جاتے وقت ۲۵کروڑ بجلی کا قرض چھوڑ گئی تھیں، جن کے دور میں ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہیں ہوئی اورنہ ہی کوئی بجلی گھر بنا۔
انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو نے جب اقتدار کی باگ ڈور سنبھا لی تو ان کے سامنے ریاست کی بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے کو درست کرنے کا اور عوامی مسائل کو حل کرنے کا سب سے بڑا امتحان تھا انہوں نے ریاست کی ترقی کیلئے نیا ایجنڈہ تیار کیاجو سماج کے ہر طبقے کو فائدہ پہنچانے والی اسکیمیں مرتب کیں۔ بجلی کے سلسلہ میں اولیت کی بنیاد پر اسکیم مرتب کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس با ت سے واقف ہیں ریاست میں بجلی کی ضروریات میں برابر اضافہ ہو رہا ہے۔
گرمیوں میں بجلی کے اضافی مطالبہ پر قابو پانے کیلئے ۱۲-۱۳کروڑ روپئے کی بجلی خرید رہی ہے۔ ان دنوں میں ریاست میں ۱۲ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہے جبکہ ضرورت ۱۳ہزار میگاواٹ کی ہے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ وی این گاڈگل فارمولہ کے تحت مرکز سے اترپردیش کو ۶۰۰۲ میگاواٹ بجلی ملنا چاہئے جو انتخاب کے بعد کم مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی اس کمی پر قابو پانے کے نقطہ نظر سے مرکزی سیکٹر و نجی حلقہ کی اسکیموں کے ذریعہ بجلی خریداری کے سمجھوتے کئے گئے ہیں۔ ریاستی سیکٹر میں ایک ہزار میگاواٹ صلاحیت انپرا ڈیہہ اسکیم میں ۲۰۱۴ء میں بجلی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ ہردوا گج، پنکی اور اوبرا میں بجلی اسکیموں پرکام ہو رہا ہے جو ۱۸-۲۰۱۷ء تک مکمل ہو جائے گا۔ اسی کے ساتھ بجلی پیداوار پر بھی خاص زور دیا جائے گا۔