نئی دہلی؛پاکستان کے وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان ملاقات ختم ہو گئی۔ذرائع کے مطابق دونوں لیڈروں کے مابین گفتگو انتہائی خوشگوار ماحول مٰں انجام پائی۔
منگل کو حیدر آباد ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات اور جامع مذاکرات کی بحالی سمیت مختلف امور زیر غور آ ئے۔ ملاقات میں وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، سابق سفیر طارق فاطمی اور ہندوستان میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط بھی موجود تھے۔
خبروں کے مطابق ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں نے قیمتی وقت اور وسائل کا ضیاع کیا جبکہ ہماری ترجیح عوام کی خدمت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام اسلحے کی دوڑ نہیں چاہتے اور حکومتوں کو غربت، ناخواندگی کے خاتمے پر توجہ دینی چاہیئے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کئی ثقافتی اور روایتی قدریں مشترک ہیں جبکہ ان مشترکہ قدروں کو طاقت میں بدلنے کا یہ بہترین وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے لئے اچھا موقع ہے تاہم اگر ہم ناکام ہوئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
بات چیت کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے نواز پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے سرحد پار سے دہشت گرد حملے ، 26 / 11 حملے پر عدالتی کارروائی تسلی بخش نہیں ہونے ، 26 / 11 کے سازش کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے اور دونوں ممالک کے درمیان ہوم سکریٹری سطح کی بات چیت نہیں ہونے کا مسئلہ اٹھایا .
ٹی وی رپورٹس کے مطابق ، دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں وزیر اعظم مودی نے پاکستان کی طرف سے بھارت کو تجارت کے لئے سب سے پسندیدہ ملک کا درجہ ( ایم ایف این ) دینے کا مسئلہ بھی اٹھایا . دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات ختم کے بعد شریف سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی سے ملنے کے لئے نکل گئے .
مودی حیدرآباد ہاؤس میں شریف سے ملنے سے پہلے سارک ممالک کے رہنماؤں میں سے افغانستان کے صدر حامد کرزئی ، مالدیپ صدر عبداللہ يامين ، سری لنکا کے صدر مہندا راجپكشے ، بھوٹان کے وزیر اعظم شےرگ توبگے اور نیپال کے وزیر اعظم سشیل كورالا سے ملاقات کر چکے تھے . بنگلہ دیش کی اسپیکر شیریں شرمن چودھری سے مودی نے شریف سے بات چیت کے بعد بات ملاقات کی .
اس سے قبل نوازشریف گزشتہ روز ہندوستانی ٹی وی چینل کو اپنے انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ وہ پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کی بحالی اسی مقام سے چاہتے ہیں جہاں سے یہ سلسلہ انیس سو ننانوے میں ٹوٹا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی طرف سے تعلقات معمول پر لانے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ آئندہ دو ماہ کے دوران دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ دونوں ملکوں کے سیکریٹری خارجہ کی ملاقات کا شیڈول طے پانے کا بھی امکان ہے۔