نئی دہلی۔ اردو صحافت کو معیار و اعتبار عطا کرنے میں شہرت رکھنے والے احمد ابراہیم علوی کو ان کی شاندار صحافتی خدمات کےلئے پریس کونسل آف انڈیا نے سند توصیف اور نقد رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گذشتہ روز نئی دہلی میں پریس کونسل آف انڈیا کے جلسہ میں ملک کے جن صحافیوں کو انعام و اعزاز سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ان میں انگریزی، اردو ، ہندی، ملیالم کے وہ صحافی شامل ہیں جو اپنی شناخت رکھتے ہیں
دس ممتاز شخصیتوں پر مشتمل ایک جیوری نے ان انعامات کا اعلان کیا۔۶۱نومبر ۳۱۰۲ کو قومی یوم صحافت کے موقع پرملک کے دس صحافیوں کو ان کی خدمات کےلئے انعام و اکرام سے سرفراز کیا جائے گا ۔
قابل ذکر ہے کہ پریس کونسل آف انڈیا جسے ذرائع ابلاغ کو اپنے فرائض کی انجام دہی کےلئے ’ذمہ داری کے ساتھ آزادی‘کے اصول کی تعمیر کرنے کےلئے حوصلہ افزائی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے نے اخلاقی اور ذمہ داری صحافت کی حوصلہ افزائی کےلئے یہ انعامات شروع کئے ہیں ۔
انعام یافتگان کی فہرست میں روزنامہ ’آگ‘ کے مدیر اعلیٰ احمد ابراہیم علوی کو اردو صحافت کےلئے منتخب کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ احمد ابراہیم علوی نے ’آگ‘کو 1958میں شروع کیا تھا اس وقت یہ پندرہ روزہ اخبار تھا۔ 2006میں یہ روزنامہ اخبار ہوا اور اب یہ اپنی بہترین سیکولرصحافت کےلئے قارئین کا پسندیدہ اخبار ہے۔ روزنامہ ’آگ‘اپنے ’موقر اخبار کے اداریے‘، ’اداریہ‘ ، ’ادبیات‘ اور ’سائنس و صحت‘ سے متعلق خبروں کےلئے پوری دنیا میںذوق وشوق سے ویب سائٹ پر بھی پڑھا جاتا ہے۔
احمد ابراہیم علوی عملی صحافت کا 50سالہتجربہ رکھتے ہیں،وہ ہندوستان کے متعدد بڑے اخبارورسائل سے وابستہ رہے ہیں، پچاس ہزار سے زیادہ مضامین لکھ چکے ہیں اور مسلم یونیورسٹی میں اسپیشل گیسٹ کے طور پرصحافت پر لیکچر دے چکے ہیں۔ وہ صحافت کے سب سے بڑے ایوارڈ ’حیات اللہ انصاری ایوارڈ‘ سے سرفراز ہو چکے ہیں۔
احمد ابراہیم علوی اردو کے سب سے مقبول 15روزہ رسالہ ’خیر وخبر ‘ کے بھی ایڈیٹر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے متعدد ناولیں لکھی ہیں جن میں ’پھوٹتا لہو‘ اور مسافر نواز بہتیرے‘ کافی مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ مجاز پر سب سے پہلی کتاب’ مجاز کچھ یادیں‘ بھی انہوں نے ہی لکھی تھی، ریڈیو اور ٹی وی سے بھی وہ وابستہ ہیں۔
صحافت سے متعلق ان کی دو کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جس سے آج کے دور کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ان کارہائے نمایاں کے علاوہ انہوں نے بچوں پر بھی بہت سی کتابیں تحریر کیں اور بچوں کےلئے ایک رسالہ ’ٹافی ‘ نکالا جو کافی مقبول ہوا۔ انہوں نے لندن کے علاوہ تمام ممالک غیر کا دورہ کیا اور اپنے تجربے سے لوگوں کو مستفید کر رہے ہیں۔