نئی دہلی(بھاشا) بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے ہندوستانی شیئر بازاروں میں سرمایہ کاری کے ضوابط کو آسان بنائے جانے سے معیشت کو کافی فائدہ ہوا ہے کارنیل یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات ایشور پرساد نے یہ بات کہی ۔
مسٹر پرساد نے اپنی کتاب’ دی ڈالر ٹریپ: ہاؤ دی یو ایس ڈالر ٹائٹنڈ اٹس گرپ آن گلوبل فائننس‘ میں لکھا ہے کہ چین کے معاملہ میں صورتحال علاحدہ ہے جہاں دوسرے ممالک کے سرمایہ کاروں کی ایکویٹی سرمایہ پر فوری پابندی ہے۔ مسٹر پرساد نے مزید کہا ہے کہ غیر ملکی پونجی سے ہندوستانی شیئر بازاروں میں گہرائی اور ترلتا میں اضافہ ہوا ہے۔
پیگوئین کی جانب سے شائع کتاب میں انہوں نے تحریر کیا ہے کہ ’ ہندوستانی تجارت کیلئے یہ پ
ونجی ایک بہتر ذریعہ بنا ہوا ہے اور اسی پونجی کیلئے صرف ہندوستانی بینکنگ نظام پر منحصر ہونا پڑتا ہے۔ ہندوستانی بینکنگ نظام کے پاس ملک کی بڑی کمپنیوں کی مالی صلاحیت درست کرنے کی صلاحیت کافی محدود ہے‘۔ مسٹر پرساد کے مطابق تمام فائدوں کے باوجود ، حالانکہ شیئر بازاروں میں غیر ملکی سرمایہ بہاؤ بڑھنے سے شیئر بازاروں میں اتار چڑھاؤ تیز ہوا ہے اور زرِ مبادلہ بازار میں بھی اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ اس میں اچھی بات یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی قیمت اور شیئروں میں سرمایہ کاری دونوں طرح کے جوکھم برداشت کرنے ہوتے ہیں اسی لئے اس اتار چڑھاؤ کا پورا بوجھ صرف ہندوستانی سرمایہ کاری پر نہیں پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری نظام میں مزید آسان بنائے جانے سے غیر ملکی سرمایہ کو اجازت ملنے سے ملک کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔