کراچی: دو ڈاکٹروں سمیت چار اہل تشیع افراد کو پیر کے روز کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ایک ڈاکٹر کو منگھوپیر کے علاقے میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا جبکہ دوسرے کو کراچی کے مشہور علاقے طارق روڈ پر مارا گیا۔
پولیس نے انہیں ڈاکٹر شیر علی اور ڈاکٹر نسیم زیدی کے نام سے شناخت کیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس جاوید عالم اوڈھو نے اے ایف پی کو بتایا ‘ہلاکتوں کے طریقہ کار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ حملے تھے۔’
دیگر دو افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ایک درزی کی دکان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی۔ واقعے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
سینئر پولیس افسر عام فاروقی نے بتایا ‘حملہ فرقہ ورانہ نوعیت کا لگتا ہے کیوں کہ جس دکان پر حملہ کیا گیا وہاں تمام افراد شیعہ تھے۔’
اس کے علاوہ ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں فائرنگ سے ایک شخص اور ذوالجناح کو ہلاک کردیا گیا جسکے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔
بعدازاں ابوالحسن اصفہانی روڈ پرنامعلوم افراد نے تین گاڑیاں نذر آتش کردیں۔
خیال ہے کہ یہ حملے ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب محرم کے مہینے کا آغاز ہونے والا ہے۔
ایک کروڑ 80 لاکھ افراد پر مشتمل کراچی شہر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ ملکی جی ڈی پی کا 42 فیصد اس شہر سے پیدا ہوتا ہے۔
تاہم کئی سالوں سے جاری اغوا برائے تاوان، قتل اور لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے شہر کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔