سرطان کے موضوع پر امریکا میں منعقدہ ایک حالیہ کانفرنس میں جاری کردہ تحقیقات میںیہ بات سامنے آئی ہے کہ خون، پھیپھڑوں، رحم، تھائیرائد اور دیگر پیچیدہ سرطانوں میں مخصوص طریقہ علاج اور ادویات موثر ثابت ہوئے ہیں۔
‘فارماسائکلکس‘ کی طرف سے تیار کردہ ’ابروٹینب‘ نامی دوا کو ایسے مریضوں کے لئے کافی موثر پایا گیا ہے، جو لیوکیمیا کی سب سے عام قسم ’کرونک لمفوسائیٹک لیوکیمیا‘ کا شکار ہوں اور جنہیں روایتی طریقہ علاج یا دواؤں سے کوئی فائدہ نہ پہنچ رہا ہو۔ دوا کینسر سیلز کے پھیلاؤ کو روکتی ہے اور ان میںیہ صلاحیت پیدا کرتی ہے کہ وہ خود کو تلف کر سکیں۔ ’ابروٹینب‘ کو سرطان کی سب سے عام قسم کے علاج کے لئے ’یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ نے رواں برس فروری میں منظور کر لیا تھا۔
’امریکن سوسائٹی فارکلینکل اونکالوجی‘ کے اجلاس میں قریب چار سو افراد پر اس دوا کے اثرات پر مبنی
رپورٹ پیش کی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کیموتھیراپی کے مقابلے میں اس دوا کے اثرات زیادہ کار آمد ثابت ہوئے۔
دریں اثناء ’آئیسا فارماسیوٹیکلز‘ کی جانب سے تیار کردہ ’لینواٹینیب‘ کی استعمال سے مریضوں میں سرطان کا حجم کم ہوا ہے۔ جن مریضوں کو یہ دوا دی گئی، ان میں اٹھارہ ماہ تک سرطان کے سیلز کا پھیلاؤ نہیں ہوا۔
اسی طرح ایک اور طبی آزمائش میں جب ’ایلائی للی‘ کی تیار کردہ ایک دوا کا استعمال کیا گیا، تو پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں میں اس کے اثرات کافی کارآمد ثابت ہوئے۔ اس سلسلے میں قریب ساڑھے بارہ سو ایسے مریضوں کو یہ دوا دی گئی، جنہیں چوتھے اسٹیج کا ’نان اسمال سیل لنگ کینسر‘ تھا۔ ننتیجہ یہ نکلا کہ بیری کے تشخیص کے بعد ان افراد کی زندہ رہنے کی اوسط عمر قریب ساڑھے دس ماہ ریکارڈ کی گئی، جو پہلے ساڑھے نو ماہ کے قریب تھی۔
اسی دوران دو مختلف آرمائشی ادویات کے استعمال سے رحم کے کینسر کے مریضوں میں صحت مند وقت میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ یہ دوا ایسے مریضوں میں کار آمد ثابت ہو رہی ہے، جنہیں بار بار رحم کے سرطان کی شکایت ہو۔یہ امر اہم ہے کہ برطانوی لیبارٹری ’ایسٹرا زینیکا‘ کی تیار کردہ یہ ادویات تاحال مریضوں کے لئے منظور نہیں کی گئی ہیں اور آزمائشی مراحل میں ہی ہیں۔کینسر کے محققین کے مطابق سالانہ بنیادوں پر سات ملین اموات کا سبب بننے والی اس بیماری کا علاج دریافت کرنے کے معاملے میں خاطر خواہ پیش رفت جاری ہے تاہم محققین کو متعدد چیلنجز اور رقوم کی کمی جیسے مسائل کا سامنا بھی ہے۔’امریکن سوسائٹی فار کلینکل اونکالوجی‘ کا یہ پچاسواں اجلاس گزشتہ ہفتے منعقد ہوا تھا اور اس میں دنیا بھر سے قریب تیس ہزار ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ شرکاء کے مطابق اگر لوگوں کو ان باتوں پر قائل کیا جا سکے کہ وہ سگریٹ نوشی ترک کر دیں، ورزش کیا کریں اور صحت مند غذا کا استعمال کریں، تو متعدد اقسام کے سرطانوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔