لکھنؤ(بیورو)بدایوںمیںنابالغ بچیوںکی عصمت دری سمیت متعدد مطالبات کے سلسلہ میں اینکسی کا گھیراؤ کرنے گئیںبی جے پی کارکنان پر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ پارٹی دفتر سے جلوس کی شکل میں ڈاکٹر باجپئی کی قیادت میں باپو بھون چوراہے کے نزدیک پولیس نے بیریکیٹنگ لگاکر کارکنوںکو زبردستی روکنے کی کوشش کی۔
خاتون کارکنان کی جانب سے کارروائی کی مخالفت کئے جانے پر پولیس نے خواتین پر پانی کی بوچھار کی۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنی تو دھکا مکی بھی کی۔ اس سے پارٹی کے کئی عہدیداراور خاتون کارکنوںکو چوٹیں آئی۔ بعد میں بڑی تعداد میں خاتون کارکنان نے اینکسی پہنچ کر دھرنا دیا اور خواتین کے ایک نمائندہ وفد نے پرنسپل سکریٹری داخلہ سے ملاقات کی اور انہیں چیف سکریٹری کو مخاطب عرضداشت سونپی۔ مظاہرہ کی قیادت کر رہے پارٹی کے ریاستی صدر لکشمی کانت باجپئی نے کہا کہ جو حکومت اپنی ریاست کی عورتوں، بچیوں کی حفاظت نہیں کرسکتی ایسی حکومت کو خود استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ ریاست میں عورتوں، نابالغ بچی
وں کی عصمت دری کی واردات مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں لیکن پولیس ملزمان سے ساز باز کر کے انہیں بچانے کی کوشش کرتی ہے۔
انہوںنے ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب برسرِ اقتدار پارٹی کا سربراہ ہی زانیوں کو معاف کرنے کی پیروی کرے گا تو پولیس نرمی برتے گی ہی۔ ڈاکٹر باجپئی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ایسی غیر انسانی سنگین واردات کے بعد جائے واردات پر جانے کی فرصت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مظاہرہ اور دھرنا دینا کوئی جرم نہیں ہے لیکن اکھلیش حکومت جمہوری طریقے سے اپنی آواز اٹھانے والوں کو پولیس کے زور پر دبا دینا چاہتی ہے۔ پولیس کو جہاں مجرمین پر طاقت دکھانا چاہئے وہاں وہ جرائم پیشہ عناصر کا ساتھ دیتی ہے۔ ایسی حکومت کو استعفیٰ دے دیناچاہئے۔
پولیس نے جب واٹر کینن سے پانی کی بوچھاریں عورتوں پر پھینکی تو کئی عورتیں سڑک پر گر پڑی تو دیگر عورتوں نے انہیں سنبھالا۔ پولیس مسلسل عورتوں پر پانی پھینکتی رہی۔ پولیس کو عورتوں پر ترس نہیں آیا۔ پولیس کی زیادتی دیکھ کر عورتوں کی ناراضگی بھی ساتویں آسمان پر تھی۔ کئی عورتوں نے پولیس اہلکاروںکوچوڑیاں بھی دکھائیں۔