لکھنؤ(نامہ نگار)ٹیچر عہدے کیلئے طویل عرصے سے تقرری کا مطالبہ کر رہے ٹی ای ٹی پاس امیدواروں اور پولیس کے درمیان منگل کی دوپہر زبردست جھڑپ ہوئی۔پہلے تو امیدواروںنے گاڑیوں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی بعد میں پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا۔ اس ہنگامہ کے دوران حسین گنج سے ودھان بھون جانے والی سڑک پر تین گھنٹے تک افراتفری کاماحول رہا۔
بتایاجاتا ہے کہ ٹی ای ٹی پاس امیدوار کافی عرصہ سے ریاستی حکومت سے ٹیچر کے عہدے پر تقرری کا عمل شروع کئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ وہ لوگ اپنے مطالبہ کے سلسلہ میں سپریم کورٹ تک گئے تھے۔ عدالت نے بھی ریاستی حکومت کو تقرری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت کے حکم کے بعد بھی ابھی تک اس معاملہ میں ریاستی حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایاہے۔ ریاستی حکومت کی اس لاپروائی سے ناراض ٹی ای ٹی پاس امیدوار ہزاروں کی تعداد میں راجدھانی پہنچے۔ وہ لوگ اپنے مطالبہ کے سلسلہ میںاسمبلی کا گھیراؤ کرنے جا رہے تھے۔ چارباغ سے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان سب سے پہلے مہارانا پرتاپ چوراہے کے نزدیک
جمع ہوئے۔ اس کے بعد وہ لوگ اسمبلی کی جانب بڑھنے لگے۔ ہزاروںکی تعداد میں امیدواروں کو پولیس نے حسین گنج چوراہے کے نزدیک بیرکیٹنگ لگا کر روک دیا۔ ناراض نوجوان وہیں سڑک پر بیٹھ گئے اور ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔ہزاروں کی تعداد میں نوجوان مظاہرین کو دیکھتے ہوئے پولیس نے چارباغ سے اسمبلی کی طرف جانے والی سڑک کو بندکر دیا۔ ٹریفک پولیس نے گاڑیوںکا رخ دوسری طرف موڑ دیا۔ اس درمیان مظاہرہ کر رہے نوجوانوںنے کچھ راہگیروں، گاڑی ڈرائیوروں اور رکشہ والوں سے بدسلوکی کی۔ مظاہرہ کے دوران پولیس نے نوجوانوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں کی پولیس سے نوک جھونک ہو گئی۔ پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں کھدیڑ دیا۔ اس پر مظاہرین مشتعل ہو گئے اور کینٹ روڈ کی طرف بھاگتے ہوئے گاڑیوں پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ شروع کر دیا۔ گاڑیوں کے علاوہ کچھ دکانوں میںبھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ پولیس نے صورتحال کو سنبھالنے کیلئے مظاہرین پر لاٹی چارج کر دیا۔ کئی لوگوں کو پولیس نے حراست میںبھی لیا ہے۔ تقریباً نصف گھنٹے کی اس پولیس کارروائی کے بعد حالات معمول پر آسکے۔
۲۰۱۱ء سے کر رہے ہیں جدوجہد
پوری ریاست میں ٹی ای ٹی پاس تقریباً ۲لاکھ امیدوار ہیں یہ لوگ ۲۰۱۱ء سے ٹیچر کے عہدے پر تعیناتی کے مطالبہ کے سلسلہ میں جدوجہد کر رہے ہیں۔ اپنے مطالبات کے سلسلہ میں یہ لوگ ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ تک جا چکے ہیں۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ بھی کیا تھا لیکن اب تک اسے نافذ نہیں کیاجاسکا ہے۔ ٹی ای ٹی کامیاب نوجوانوں نے اپنی تحریک کے سلسلہ میں ایک ’سنگھرش مورچہ‘ بھی بنارکھا ہے۔