بنگلور۔بین الاقوامی کرکٹ کونسل ’آئی سی سی ‘کی کرکٹ کمیٹی نے مانا ہے کہ مشتبہ گیندبازی ایکشن کی جانچ کرنے کو لے کر موجودہ تکنیکی صحیح نہیں ہے۔ آئی سی سی کی تین اور چار جون کو بنگلور میں ہوئی میٹنگ میس بات پر بحث کی گئی۔کونسل نے اپنے دو روزہ اجلاس میں اس بات کو قبول کیاکہ دنیا بھر میں اب بھی گیند باز مشتبہ گیند بازی کرنے کے باوجود بچ نکلتے ہیں۔ اس کی جانچ کو لے کر موجودہ تکنیکی صحیح نہیں ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ وقت کے ساتھ اب بہتر نتائج کے لئے میچ حکام کو بصحیح تکنیکی کی فراہم کرائی جائے۔اس سے میچ میں بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی سی سی نے جاری ایک بیان میں کہا کمیٹی نے اپنی ملاقات میں مشتبہ گیندبازی ایکشن پر بحث کی ہے اور پتہ چلا ہے کہ دنیا میں بہت سے گیند باز غلط گیند بازی کرتے ہیں۔لیکن پکڑے نہیں جاتے اس کی جانچ تکنیکی بیکار ہے ۔انہوں نے کہاآئی سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب صحیح تکنیکی کو تلاش کرنے کیلئے بہتر تکنیکی کا استعمال کیا جائے گا تاکہ ریفری اور امپائروں کو صحیح فیصلے کرنے میں مدد مل سکے اور وہ ملزم گیندزوں کو پکڑ سکیں۔اس کے بعد آئی سی سی کے قوانین کے مطابق ان گیند بازوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔جانچ کے عمل کو اور بھی مضبوط بنانے کے لیے آئی سی سی نے مختلف ممالک میں مشتبہ گیندبازی جانچ مرکز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔موجودہ وقت میں گیند بازوں کو اس بارے میں پرتھ واقع کونورسٹ آف ویسٹرن آسٹریلیا جانا پڑتا ہے۔لیکن آئی سی سی کی منظوری سے اب کمیٹی اور مرکزی بنائیگا۔ کمیٹی کے ارکان کو دنیا بھر میں صحیح گیندبازی ایکشنکی جانچ مراکز کی تعداد کو بڑھانے کے لیے منصوبوں کے بارے میں معلومات دی گئی۔اس کے علاوہ خیال ہے کہ آنے والے کچھ مہینوں میں ہندوستان، آسٹریلیا۔ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ میں بھی اس طرح کی جانچ کے لئے سہولیات مہیا کرائی جائیں گی 1۔گزشتہ ہفتے سری لنکا اور انگلینڈ کے درمیان ہوئے میچ میں سری لنکائی اسپنر سچترا سینانائیکے کو میچ افسر نے مشتبہ گیند بازی کا ملزم پایا تھا۔ تاہم سری لنکا کرکٹ نے اس فیصلے پر کچھ حیرانی ظاہر کی تھی۔اس سے پہلے سال 2011 میں بھی سری لنکا کی اے ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کے دورے پر آئے سینانائیکے کو مشکوک بولنگ کا ملزم پایا گیا تھا۔لیکن جانچ میں انہیں طے قوانین کی بنیاد پر گیند بازی کرنے پر سزا نہیں کی گئی تھی۔ غور طلب ہے کہ گیند بازوں کو طے قوانین میں رہ کر کھیلنے اورغلطیاں بہتر بنانے کے لیے آئی سی سی نے سال 2012 میں آسٹریلیا کرکٹ کے مدد یونین اسپورٹس سائنس اینڈ اسپورٹس انجینئرنگ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔آئی سی سی کے مطابق اس تکنیک کا ٹرائل یو اے ای میں ہوئے انڈر 19 ورلڈ کپ کے دوران تقریبا 70 فیصد گیند بازوں پر پریکٹس سیشن کے دوران کیا گیا اور اس کے نت
ائج بھی کافی حوصلہ افزا پائے گئے۔