لندن
ایم کیو ایم کے جہلا وطن سربراہ الطاف حسین کو برطانوی دارالحکومت کی پولیس نے گذشتہ منگل کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں تفتیش کے لیے گرفتار کیا تھا اور ان سے کئی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی جاتی رہی ہے۔
لندن پولیس کے ذرائع کے مطابق ساٹھ سالہ شخص کو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک شخصی ضمانت پر اس شرط پر رہا کیا گیا ہے کہ اس کیس کے سلسلہ میں جب بھی ان کی ضرورت پیش آئی تو وہ حکام کے سامنے پیش ہوجائیں گے۔تاہم ان پر منی لانڈرنگ کے الزام میں کوئی فرد جرم نہیں لگائی
گئی ہے۔واضح رہے کہ لندن میٹرو پولیٹن پولیس قانونی وجوہ کی بنا پر الطاف حسین کا نام لینے سے گریزاں ہے اور وہ انھیں گرفتاری کے وقت سے ساٹھ سالہ شخص کے طور پر ہی شناخت کررہی ہے۔
ایم کیو ایم کے لیڈروں رؤف صدیقی ،بابر غوری ،فروغ نسیم سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد الطاف حسین کی دل جوئی کے لیے لندن پہنچی ہوئی ہے۔وہ ضمانت پر رہائی کے وقت پولیس اسٹیشن کے باہر ان کے خیر altaf_husainمقدم کے لیے بھی موجود تھے۔
قبل ازیں جمعہ کو لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے الطاف حسین کو ایک اسپتال سے طبی معائنے کے بعد پولیس اسٹیشن میں منتقل کیا تھا جہاں ان سے ان کے وکلاء کی موجودگی میں نو گھنٹے تک تفتیش کی جاتی رہی تھی۔ اسپتال میں ایم کیو ایم کے سربراہ کی اینجیو گرافی کی گئی تھی اور ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قراردیا تھا۔
واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے چالیس، پینتالیس اہلکاروں نے منگل کی صبح لندن کے شمال مغرب میں ایجوئر روڈ پر واقع الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔ان کے ساتھ فورنزک ماہرین کی ٹیم بھی تھی۔پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد کو پکڑنے کے علاوہ گھر سے بہت سی دستاویزات اپنے قبضے میں لے لی تھیں اور انھیں تھیلوں میں بند کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
اس چھاپہ مار کارروائی کے بعد چھے پولیس اہلکاروں کو الطاف حسین کی رہائش گاہ پر تعینات کردیا گیا تھا۔لندن پولیس کا کہنا تھا کہ ان کی ضمانت پر رہائی کی صورت میں رہائش گاہ کا کنٹرول انہی کے حوالے کیا جائے گا۔
یادرہے کہ الطاف حسین 1992ء سے برطانیہ میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ تب کراچی میں لسانی بنیاد پر خونریزی کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد بھاگ کر لندن چلے گئے تھے اور انھوں نے 2002ء میں برطانوی شہریت حاصل کر لی تھی۔برطانوی پولیس نے قبل ازیں 2012ء اور 2013ء میں بھی ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور وہاں سے بھاری مقدار میں کرنسی نوٹ برآمد کیے تھے۔
بعض اطلاعات کے مطابق پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے ڈھائی لاکھ پاؤنڈز برآمد کیے تھے اور اس رقم کی بنیاد پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ برطانوی قانون کے تحت انھیں اس مقدمے میں زیادہ سے زیادہ چودہ سال قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔اگر ان کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام بھی ثابت ہوجاتا ہے تو اس کی انھیں الگ سے سزا بھگتنا پڑَے گی۔