جنیوا، 6 نومبر:شام کے معاملے پر ایک بار پھر غیر یقینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ ایک طرف جہاں خانہ جنگی ختم کرنے کیلئے جنیوا میں مجوزہ امن مذاکرات پٹری سے اترتے نظر آرہے ہیں وہیں دوسری طرف امریکہ کیمیائی ہتھیاروں کے معاملے پر شام کو شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں گزشتہ روز دو اہم میٹنگیں ہوئیں جس میں ایک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لئے “آرگنائزیشن فار دی پروہیبشن آف کیمیکل ویپنس (او پی سی ڈبلیو )” کی اقوام متحدہ کے وفد کے ساتھ اور دوسری جنیوا امن بات چیت کی تاریخ طے کرنے کیلئے امریکی اور روسی سفارتکاروں کے درمیان تھی۔
میٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفارتکار سامنتا پاور نے شبہ ظاہر کیا کہ شام نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کا ذکر نہیں کیا ہے اور وہ انہیں چھپا کر رکھنا چاہتا ہے۔
شام نے 27 اکتوبر کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی مفصل فہرست پیش کی ۔
مسٹر پاور نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران شام کی حکومت کے ساتھ ان کے جو بھی تجربات رہے ہیں اور اس عبوری جنگ میں شامی حکومت نے جو وعدہ خلافی کی ہے اس سے شبہ ہونا یقینی ہے۔