لکھنؤ(نامہ نگار)راجدھانی لکھنؤ کے ڈیڑھ درجن سے زیادہ نوجوان عراق میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ نوجوان وہاں روزگار کیلئے گئے ہوئے تھے۔ لیکن اب انہیں اپنی جان بچانے کیلئے بیرون ملک میں کوئی سہارا نہیں مل رہا ہے۔
رستم نگر کے محمد اسد کے گھر والوںکا رورو کر برا حال ہے۔ اسد دو سال قبل وہاں ایک ہوٹل میں کام کرنے کیلئے درجن بھر سے زیادہ نوجوانوں کے ساتھ گیا تھا۔ گذشتہ مہینے سے عراق میں دہشت گردانہ حملوں کے بعدسے اسد کے گھر والے تشویش میں مبتلا ہیں۔موبائل سے رابطہ قائم نہیں ہورہا ہے صرف واٹس ایپ کے ذریعہ دو چار دن میں کوئی پیغام مل جاتا ہے۔گھر میں اسد کی بیوی کا رورو کر برا حال ہے اور وہ اپنے دو بچوں محمد حمزہ اور محمد مصطفیٰ کا منہ دیکھ کر گھٹ رہی ہے۔
اسد کے بھائی آصف نے بتایا کہ اسد نے کہا ہے کہ وہ واپس آنے کیلئے پریشان ہے لیکن کوئی مدد نہیںمل پا رہی ہے۔ گذشتہ تین چار دن سے کھانے پینے کا سامان بھی نہیںملا جس سے زندگی کی جنگ مشکل ہو گئی ہے۔ باہر نکلنے پر دہشت گردوںکا خوف اور اندر رہنے پر پیٹ کی بھوک پریشان کر رہی ہے۔ یہاں گھر پر والد مبارک حسین، ماں، بیوی اور چھوٹا بھائی اسد سے ملنے کیلئے بیقرار ہیں تو وہاں اسد وطن واپسی کے لئے پریشان ہے۔ آصف نے بتایا کہ ان کا خالہ زاد بھائی مونٹی بھی اسد ہی کے ساتھ عراق میں ہے اس کے علاوہ آس پاس کے علاقوں کے درجن بھر سے زائد نوجوان عراق میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہندوستان واپس آنے کی دعاکر رہے ہیں۔