جیسے لوگ صحت مند رہنے کے لیے بیدار ہورہے ہیں اسی طرح قدرتی اشیاء کے استعمال کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ موسم گرما میں ایسی چیزیں درکار ہوتی ہیں جو صحت کے ساتھ ساتھ جسم کو ٹھنڈک پہنچائیں۔ چنانچہ لوگ پھلوں کے رس، شربت یا ایسے مشروبات استمال کرتے ہیں جو بغیر کسی سائڈایفیکٹ کے صحت کی دیکھ بھال کریں۔ ستوبھی گرمی کے مشربات میں خاص مقام رکھتاہے۔ عام طور پر ستوجو،چنا گیہوں اور سویابین کو بھون کران کا آٹا بنا کر تیار کیا جاتاہے۔ سوگرام ستو میں ۴۳۱کیلوریز،۷۷ء۵ چکنائی اور ۲۳ فیصد پرورٹین ہوتاہے۔ اس کے علاوہ وٹامن اے، سی،کیلشیم اور فولاد بھی پایا جاتاہے۔ ستو کو کالانمک اور زیرہ ڈال کر نمکین کر کے پیتے ہیں یا میٹھا کرنے کے لئے اس میں کھانڈ(کچی شوگر)ملاتے ہیں۔۶۰ گرام(تقریباًچار چمچ) ستو میں ۷ء۱۹ گرام پروٹین ہوتا ہے۔ اس میں
کیلشیم اور میگنیشیم بڑھتے بچوں اور کمزورہڈی والوں کے لیے مفید ہے۔ اس میںقدرتی فولاد (Iron)ہوتا ہے۔ جس کی کمی سے خون کی کمی کا مرض ہوجاتاہے۔ عام طورپر لوگ آئرن کے ٹانک اور کیپسول پسند نہیں کرتے ان لوگوں کو ستو پینا چاہیے۔ اس میں قدرتی فولاد پایا جاتاہے۔ یہ گیس اور قبض کے مریضوں کے لیے مفید مشروب ہے کیونکہ اس میں ریشہ بڑی مقدار میں ہوتاہے جو آنتوں اور معدے کو صاف کرتاہے۔ یہ ان لوگوں کو فائدہ پہنچاتاہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہیے ہیں۔
جولوگ ضعیف، کمزور ہیں یا کسی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں انہیں ستو ضرور پینا چاہیے کیونکہ یہ تیزی سے جسم میں گوشت کی مقدار بڑھاتاہے اور قوت بخشتا ہے۔اگر تیزدھوپ اور پسینے کے سبب آپ کو کمزوری محسوس ہورہی ہے اور آپ تھکان سے چور ہیں تو ایک گلاس ستو پی لیں تھوڑی میں فرحت اور تراوٹ محسوس کریں گے۔ستوعام طور پر جو، چنے اور گیہوں کے دانے بھون کر ان کا آٹا بنا کر تیار کیا جاتا ہے۔ کچھ عرصے سے سویا بین کے دانوں سے بھی ستو تیار کیاجارہاہے اس میں چنے کا آٹا شامل ہو جو زنک اور فولیٹ سے لبریز ہے۔ چنے میں چکنائی کم ہوتی ہے سوگرام چنے میں ۱۶۴ کیلوریز،۲۶ گرام چکنائی،۷۶ گرام ریشہ،۹ء۸ گرام پروٹین،۱۶۸ ملی گرام فاسفورس پایا جاتا ہے۔ اگر سو گرام دودھ سے مقابلہ کیا جائے تو غذائیت میں زیادہ ہے۔ چنا کولسٹرول کی مقدار کم کرکے خون کے دوران کو ٹھیک کرتاہے۔ گیہوں اور جَو میں مناسب کا ربوہائیڈریٹ کے علاوہ ریشہ پایا جا تاہے۔جَو شوگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے جَو خون میں اچانک شوگر بڑھنے کی سطح کو قابو میں رکھتی ہے۔ شوگر کے مریض صبح جَو کا ستو استعمال کریں تو انہیں فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ جَو میں بھر پور زنک ہوتا ہے جو مردانہ ہارمون ٹیس ٹیس ٹیرون کی مقدار بڑھاتاہے۔ اس میں سلینیم پایا جاتا ہے جو کینسر کا خطرہ کم کرتاہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹ مادے پائے جاتے ہیں جو کینسر بڑھانے والے مادوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اس میں موجود تانبہ،فاسفورس اور میگنیز ہڈیوں کو مضبوط کرتے ہیں اور ہڈیوں کے جوڑوں کے مریضوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
جرنل آف دی امریکن ڈائٹیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہائی بلڈپریشر کا شکار کچھ لوگوں کو پانچ ہفتوں تک جو اور براؤن رائس بطور غذادیا گیا اور انہیں فائدہ ہوا۔ اس کے علاوہ یہ خراب کولسٹرول کی مقدار بھی کم کرتاہے۔
کھانڈ(شوگر) جو گڑ سے تیار کی جاتی ہےMedicinal Sugarبھی کہلاتی ہے۔ کیونکہ ا میں وٹامن اور پروٹین بھر پور ہوتے ہیں۔ کھانڈ جسم سے تیزابیت دور کرتی ہے جو لوگوں کو کھانے کے بعد اس کا استعمال کرنا چاہیے۔اگرستو میں ایک چمچ کھانڈ ملالی جائے تو یہ ہاضمہ کو صحیح رکھنے میں مدددیتی ہے۔ اس میں میگنیشیم پایا جاتا ہے۔ اعصاب اور نسوں کوآرام دے کر خون پہنچانے والی شریانوں کے تناؤ کو کم کرتاہے۔ یہ آدھے سر کے درد، اعصابی سختی اور دمہ کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ کیونکہ یہ ریشے اور اینٹی آکسڈینٹ سے بھر پور ہوتی ہے اس لیے جسم سے زہریلے مادے خارج کردیتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں، سانس کی نلی، معدے اور آنتوں کی صفائی کرتی ہے۔ کیونکہ اس میں فولاد کافی مقدار میں ہوتا ہے اس لیے جنہیں خون کی کمی کی شکایت ہے انہیں اس کا استعمال کرنا چاہیے اس میں پایا جانے والا پوٹاشیم دوران خون کو کنٹرول کرتاہے۔ اس کے علاوہ وہ تھوڑی مقدار میں کیلشیم، زنک اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے جو خون صاف کرتے ہیں۔