مسواک کا رواج ہمارے علاقے میں کچھ عرصے پہلے تک کافی تھا، اب اس کا رواج بہت کم ہوگیا ہے۔ سات ہزار سال قبل بابل کے باشندے اور بعض دیگر قدیم تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے دانتوں کی صفائی اور صحت کے لئے مسواک استعمال کرتے تھے۔ دنیا عرب میں بھی دانتوں کی صحت کا ایک اچھا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ اس جدید دور میں مسواک کا استعمال بالکل ہی ختم ہوگیاہو مسواک ڈھونڈے سے بھی نہ ملے۔ آج بھی مختلف ممالک میں لوگ ایسے دانتوں کی تلاش میں رہتے ہیں جن میں قدرتی طور پر ودافع جراثیم خصوصیت پائی جاتی ہوں۔ ان درختوں کی لکڑی سے مسواک بنائی جاتی ہے۔ برصغیر کے ملکوں میں نیم کا درخت مسواک کیلئے بہت اچھا سمجھا جاتا ہے۔ مسواک کے ایک سرے کو چبا چبا کر اس کے ریشے ایسے نکال دئیے جاتے ہیں جسیے یہ ٹوتھ برش ہو اور پھر اس چبائے ہوئے حصے سے دانتوں کو برش کی طرح صاف کیا جاتا ہے۔
مسواک میں بھی بعض عناصر ایسے ہوتے ہیں جو دانتوں کے کیڑے اور پلاک کے مقابلے کے لئے خوب ہیں۔ دانتوں کی یہ شکایات ہیں، لیکن آگے چل کر یہ مسوڑھوں کی سوزش اور مسوڑھوں سے خون رسنے کا باعث ہوسکتی ہیں۔ ہمارے یہاں بھی مسواک کا رواج م ہوگیاہے اور ایک ماہر امراض دنداں کا خیال ہے کہ لوگوں نے ان فوائد کو جاناہی نہیں، جودانتوں کی صحت کے ضمن میں نیم کی مسواک سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ بات بھی کم لوگوں کو معلوم ہے کہ مسو
اک سے نہ صرف منہ اور دانتوں کی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔بلکہ یہ عمل کے ہضم کے لیے بھی خوب ہے۔ان ماہرین کی رائے ہے کہ بچوں کو ابتدائی سے ہی مسواک کے فوائد کے بارے میں بتانا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے کہ وہ پابندی سے مسواک کریں۔ انھوں نے کہا کہ جو دانت مسواک سے صاف کئے جاتے ہیں ان میں برش سے صاف کئے جانے والے دانتوں کی بنسبت کیڑا کم لگتاہے، میل کم جمتاہے اور زیادہ صحیح حا لت میں اور زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ برش کی طرح مسواک سے بھی دانت کی صفائی کا مخصوص طریقہ ہوتاہے۔ اس پر عمل نہ کیا جائے تو مسوڑھے زخمی ہوسکتے ہیں۔
بہتر یہ ہوگا کہ اس استعمال کے سلسلے میں کسی معالج یاماہر سے مشورہ کر لیا جائے ایک احتیاط ضروری ہے وہ یہ کہ روزانہ تازہ مسواک استعمال کریں، کیوں کہ خشک مسواک مسواک سے مسوڑھے زخمی ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی امکان ہے کہ خشک مسواک میں وہ عنصر ختم ہوچکا ہو جو بیکٹیریا کو مارتاہے۔ مسواک دانتوں کی صحت کے لئے خوب ہے۔ اسے پابندی سے استعمال کرکے دانتوں کو مضبوط اور مسوڑھوں کو صحت مند بنایاجاستاہے۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اگر مسواک صحیح طریقے سے کی جائے تو اس سے نہ صرف ہمارے دانت صحت مند رہتے ہیں بلکہ جسم کے دوسرے اعضاء سے مثبت اثر دانتوں کے کیلشیم کلورائیڈ حاصل ہوتاہے۔بیش حساسیت کے باعث پیدا ہونے والے اوپری درد کو آرام آتاہے۔مسواک میں مانع سوزش خصوصیت ہوتی ہے۔ اس میںخون روکنے اور چکنائی دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دانت کے درد کو بھی آرام آتاہے۔جبڑے کی ورزش بھی ہوجاتی ہے۔ مسواک کرنے سے تمباکو نوشی سے باز رہنے میں مدد ملتی ہے اور اس سے بھوک اچھی طرح لگتی ہے اور نظام ہضم کی کارکردگی پر بھی اچھا اثر پڑتاہے۔