نئی دہلی (بھاشا) گھراور کنبہ میں بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے وزارت مالیات مختلف مالیاتی پروڈکٹس میں سرمایہ کاری پر ملنے والی ٹیکس رعایت حد کو دو گنا کرسکتاہے۔ فی الحال ذاتی انکم ٹیکس دہندگان کو ایک لاکھ روپئے تک کہ سرمایہ کاری پر ٹیکس رعایت ملتی ہے سمجھا جارہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس قانون کی دفعہ ۸۰سی،۸۰ سی سی اور۸۰ سی سی سی کے تحت دی جانے والی رعایت کی اس حد کو ۲ لاکھ روپئے کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتا یا کہ ریونیو محکمہ ابھی یہ اندازہ کررہا ہے کہ اگر سرمایہ کاری پر ٹیکس رعایت کی حد بڑھائی جاتی ہے تو اس سے حکومت پر کتنا بوجھ پڑے گا۔ اس کااعلان بجٹ میں ہوسکتا ہے وزیر مالیات ارون جیٹلی ۱۵۔۲۰۱۴ کا بجٹ ۱۰ جولائی کو پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ بینک اور بیمہ کمپنیاں کافی عرصے سے سرمایہ کاری پر ٹیکس رعایت حد کو بڑھا نے کی مانگ کررہے ہیں۔ جس سے کنبوں کی بچت کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ ملک میں بچت کی شرح ۲۰۰۸ میں مجموعی گھریلو پیدوار کا ۳۸ فیصد تھی۔ جو ۱۳۔۲۰۱۲ میں کم ہوکر ۳۰ فیصد پر آگئی۔ ذرائع نے کہا کہ سرمایہ کاری پر ٹیکس رعایت حد بڑھانے سے ملازمت پیشہ طبقہ کو کافی فائدہ ہوگا جواس وقت اونچی افراط زر کی مار برداشت کررہاہے۔ ڈی ٹی سی نے سفارش کی گئی ہے کہ سرمایہ کاری اور دوسرے اخراجات کی کل حد کو بڑھاکر ۵ء۱ لاکھ روپئے سالانہ کردیا جانا چاہیے۔ جن مالیاتی پروڈکٹس پر ٹیکس رعایت ملتی ہے ان میں لائف انشورنس پریمیم ،پی پی ایف، این ایس سی، ہاؤسنگ قرض پر دیا گیا سود، میو چول فنڈ س کی جانب سے فروخت کی گئی ایکویٹی پر مبنی بچت اسکیمیں اور پانچ
سال کی ایف ڈی شامل ہیں۔