نئی دہلی (بھاشا) مرکزی وزارت غذا نے کچی شکر کی در آمدات پر دی جانے والی سبسڈی کو ایک سال قبل ہی ختم کرنے کے لئے کا بینہ کی منظوری طلب کی ہے ۔ سنیئر افسرنے آج یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس سبسڈی کا فا ئدہ صرف چند شکرملوں کے ذریعہ لیا جارہا ہے۔ نقد سرمایہ کے بحران کے دور سے گزر رہی شکر صنعت کو گنا کاشتکاروں کے بقایا جات ادائیگی میں مدد کے ارادے سے قبل کی یو پی اے حکومت نے فروری میںکچی شکر کی در آمدات پر سبسڈی دینے کی اسکیم شروع کی تھی یہ سبسڈی ۱۴۔۲۰۱۳ اور ۱۵۔۲۰۱۴ کے لئے ۴۰ ٹن تک کی درآمد پر دی جانی تھی وزارت کے سیئنر افسر نے خبر راساں ایجنسی کو بتایا گذشتہ ماہ وزراے کے گروپ کے ساتھ منعقد جلسے میں شکر در آمد حوصلہ افزائی اسکیم کو ستمبر ۲۰۱۴ تک ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس اسکیم کافائدہ بہت کم شکر ملیں ہی اٹھارہی ہیں جس کی وجہ سے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس سلسلے میں اقتصادی معاملات کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) کے لیے نوٹ جاری کیا گیا افسر نے بتایا کہ اتر پردیش میں گنا بقا یاسب سے زیادہ ۷ ہزار ۲۰۰ کروڑ ر
وپئے کا ہے لیکن ریاست کی شکرملوں اس اسکیم سے فائدہ نہیں ہوا۔ افسرنے کہاکہ کئی شکر ملوں میں اسکیم کے سلسلے میں دلچسپی نہیں دکھائی ہے کیونکہ انھوں نے اپنی زیادہ تر شکر کو فروری میں ہی درآمد کرناشروع کردیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت سابقہ حکومت میں فروری مارچ کی مدت کے لیے ۳۳۰۰ روپئے فی ٹن کی سبسڈی طے کی تھی۔ ہر دو ماہ بعد اس کا جائزہ لیا جانا تھا۔ حالانکہ اپریل مئی کیلئے اسے کم کر کے ۲۲۷۷ روپئے فی ٹن کردیا گیا۔ نئی حکومت نے جون جولائی کے لیے ایک بار پھر سے ۳۳۰۰ روپئے فی ٹن کی سبسڈی طے کردی۔ہندوستان شکر مل ایسویشن(اسما) کے مطابق اس اسکیم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک سے ابھی تک ۵۰ لاکھ ٹن کچی شکر درآمد ہوئی ہے۔