لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی انوسوچت مورچہ کے کارکنوں نے ریاست میں عورتوںپرمظالم اور آبروریزی کی واردات ،پسماندہ طبقہ کے طلباء و طالبات کو ملنے والے وظیفہ میں ہورہی دھاندلیوں سمیت کئی دیگر مدعوںپر آج اسمبلی کا گھیراؤ کر کے دھرناو مظاہرہ کیا۔ پسماندہ طبقہ کے ریاستی صدر گوتم چودھری کی قیادت میں مورچہ کے کارکنان نے اپنے مطالبات کی حمایت میں اسمبلی کے سامنے زبردست دھرنا و مظاہرہ کیا۔ طے شدہ پروگرام کے تحت بی جے پی کے پسماندہ مورچہ کے کارکنوں نے آج صبح ۱۱ بجے پارٹی کے ریاستی دفتر پر جمع ہوئے۔ ریاستی
دفتر سے پسماندہ مورچہ کے ریاستی صدر گوتم چودھری کی قیادت میں سیکڑوں کارکنان اکھلیش حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی کے سامنے پہنچے۔ اس دوران موقع پر بڑی تعداد میںموجود پولیس اہلکاروں نے مظاہرہ کررہے مورچہ کے کارکنان کو طاقت کے زور پر ہٹانے کی کوشش کی لیکن مورچہ کے کارکنان نے اسمبلی کے سامنے سڑک پر ہی بیٹھ کر دھرنا دینا شروع کر دیا۔ دھرنا دے رہے کارکنان نعرے لگا رہے تھے کہ بہت ہوا ظلم اور آبروریزی نہ رہے گی۔ یہ گونگی بہری اکھلیش حکومت۔ دھرنے پر موجود مورچہ کے کارکنان کو خطاب کرتے ہوئے پسماندہ مورچہ کے ریاستی صدر مسٹر چودھری نے کہا کہ اکھلیش حکومت میں ریاست میں عورتوں کے ساتھ خاص کر پسماندہ طبقہ و نچلے طبقے کی خواتین کے ساتھ آبروریزی اور استحصال کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی نہیں پسماندہ طبقہ کی بہبود کے نام پرچلنے والی حکومت اسکیموںکی اسکیموں میں جم کر بدعنوانیاں ہو رہی ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں وظیفہ میں بھی بدعنوانی ہو رہی ہے جس کا اثر پسماندہ طبقہ کے طلباء و طالبات پر پڑ رہا ہے۔ انہوںنے اکھلیش حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی پسماندہ مورچہ ریاست میں پسماندہ طبقوںکے استحصال کی واردارتوں پر خاموش نہیں رہے گی۔ موقع پر پہنچے اڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کو اپنے گیارہ نکاتی مطالبات کی حمایت میں عرضداشت سونپ کر مورچہ کے کارکنان نے اپنا مظاہرہ ختم کر دیا۔ عرضداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین پر بڑھتے مظالم اور آبروریزی جیسی وارداتوں کو روکا جائے۔ پسماندہ ذاتوںپر ہو رہے مظالم اور استحصال ، آبروریزی اور قتل کو روکا جائے۔ تھانوںمیں غریبوں کی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کی جائے ، مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے دیئے جانے والے قرض کو آسان کیا جائے اور سود کا فیصد کم کیا جائے، گنگا جمنا ایکشن پلان کے تحت دونوں ندیوں کے کنارے بسے شہروں میں دھوبیوں کیلئے پکے گھاٹ بنائے جائیں،پسماندہ ذاتوں کے طلباء و طالبات کے وظیفے دو گنے کئے جائیں،ٹھیکہ ملازمین کو مستقل کیا جائے اور کم سے کم تنخواہ دس ہزار روپئے ماہانہ کی جائے۔ پسماندہ طبقہ کا ریزرویشن کوٹہ بڑھائے جانے کے بعد سماج وادی حکومت کی جانب سے مجوزہ سولہ ذاتوں میں تب تک شامل نہ کیا جائے جب تک ان کی تعداد میں ریزرویشن کوٹہ نہ بڑھایا جائے۔ دھرنے میں خاص طور پر سابق ودھان پریشد رام نریش راوت، کرشنا پاسوان ، ودھان سبھا ممبر ڈاکٹر بنگالی سنگھ، سابق لوک سبھا ممبر، رام چندر قنوجیا، جتیندر سونکر، تروینی رام، سمیت کئی دیگر عہدیداران و کارکنان شامل ہوئے۔