لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ودھان پریشد میں ۱۷پسماندہ طبقات کو درج فہرست ذات میں شامل کئے جانے کے معاملہ کو لیکر حکومت کی جانب سے دیئے گئے جواب سے غیر مطمئن بہوجن سماج پارٹی نے واک آؤٹ کیا۔ ریاستی ودھان پریشد میں وقفہ سوال کے دوران بی ایس پی مسز حسنہ صدیقی نے سماجی بہبود وزیر اودھیش پرساد سے پسماندہ طبقات کو درج فہرست ذات میں شامل کرنے کے اعلان سے متعلق سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ان ذاتوں کو درج فہرست ذاتوں میں شامل نہ کرپانے کے کیا اسباب ہیں۔ اس پر سماجی بہبود وزیر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے ان ذاتوں کو درج فہرست ذات میں شامل کرنے کیلئے منظوری سمیت تجویز مرکزی سماجی انصاف اور وزارت حقوق ۱۵؍فروری ۲۰۱۳ء کو بھیجا ہے۔
حکومت نے بیس مارچ ۲۰۱۳ء اور ۱۶؍دسمبر ۲۰۱۳ء کو دوبارہ درخواست بھیجی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئیں کے ایکٹ ۳۴۱ میں نظام کے مطابق درج فہرست ذاتوںمیں کسی ذات کو شامل کرنے یا اس میں کسی طرح کی ترمیم کا حق مرکزی حکومت کو ہے۔ اس پر بی ایس پی کے لوکیش پرجاپتی اور اپوزیشن لیڈر نسیم الدین صدیقی نے سوالوں کے ذریعہ سے یہ جاننا چاہا کہ ان ۱۷؍پسماندہ طبقات کو درج فہرست ذات میں شامل کرنے کے ساتھ کیا حکومت نے پسماندہ ذاتوں کے ریزرویشن کو بڑھانے کی بھی بھیجی ہے اس پر سماجی بہبود وزیر نے کہا کہ جب مرکزی حکومت کسی
ذات کو دوسرے طبقہ میں شامل کرتی ہے تو سبھی پہلوؤں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کرتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے پوچھا کہ کیا کوٹہ بڑھانے کی تجویز بھیجنے میں کوئی قانونی دشواری ہے۔ سماج بہبود وزیر مسٹر پرساد نے بتایا کہ یہ معاملہ ریاستی حکومت کا نہیں ہے اور یہ مرکزی حکومت کا معاملہ ہے۔ اس پر بی ایس پی ممبر حکومت پر ان ذاتوں کو گمراہ کرنے کاالزام عائد کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔