اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہائوس سے سب جیل کا عملہ روانہ ہوگیا جبکہ پولیس اور رینجرز نے پرویز مشرف کی سکیورٹی کا چارج سنبھال لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہائوس کو سب جیل کے درجہ کا نوٹیفکیشن منسوخ ہونے کے بعد باقاعدہ طور پر سب جیل کا عملہ مشرف کے فارم ہائوس سے روانہ ہوگیا اور اب سکیورٹی کے انتظامات اسلام آباد پولیس اور رینجرز کے پاس آگئے ہیں اور فارم ہائوس کے گرد و نواح میں پرویز مشرف کی سکیورٹی کیلئے پولیس اور رینجرز کی چوکیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مشرف ابھی تک منظر عام پر تو نہیں آئے لیکن وہ پارٹی راہنمائوں سے مشاورت کر کے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔ ادھر سپرٹنڈنٹ جیل راولپنڈی ملک مشتاق کے مطابق عدالتی احکامات موصول ہونے کے بعد پرویز مشرف کو رہا کر دیا گیا جبکہ اسلام آباد انتظامیہ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ خصوصی نوٹیفیکیشن کے ذریعے چک شہزاد میں پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دیا ہوا تھا اور اب اس نوٹیفیکیشن کو واپس لے لیا گیا ہے۔ پرویز مشرف اب اپنے فام ہاؤس سے باہر جا سکتے ہیں اور ان سے ملنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی چاروں مقدمات میں ضمانت تو ہو چکی ہے لیکن وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے کیونکہ ابھی تک اْن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر دو ہزار سات میں ایمرجنسی لگانے پر اْن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا بھی اعلان کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد سابق صدر کی رہائی کے بعد پہلے سے زیادہ متحرک ہوگئے ہیں اور پرویز مشرف پر ممکنہ حملوں کے خطرات اب پہلے سے زیادہ بڑھ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی چاروں مقدمات میں ضمانت کے بعد اْن کو دی جانے والی سکیورٹی بھی کم کر دی جائے گی۔ دوسری جانب پرویز مشرف کی سیاسی جماعت کی سیکریٹری اطلاعات آسیہ اسحاق کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے وزارتِ داخلہ کو اپنے وکیل کے توسط سے ایک خط لکھا ہے جس میں پرویز مشرف کی حفاظت کا خصوصی انتظام کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ آسیہ اسحاق کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو سابق صدر اور سابق آرمی چیف کی حیثیت سے پروٹوکول تو ملنا ہی ہے مگر حالات کے پیشِ نظر ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے اضافی سکیورٹی کی درخواست کی گئی ہے۔ آسیہ اسحاق کا مزید کہنا تھا کہ جب تک سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمات ختم نہیں ہو جاتے وہ پاکستان سے کہیں نہیں جائیں گے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی بے نظیر بھٹو، اکبر بگٹی، عبدالرشید غازی قتل اور ججز نظربندی کیسز میں ضمانت ہوچکی ہے جس کے بعد پرویز مشرف ملک بھر میں نقل و حرکت کیلئے آزاد ہیں تاہم ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے اس سے قبل وفاقی حکومت نے سابق صدر کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا اعلان تو کیا لیکن ابھی تک اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔