فورٹالیجا۔گھریلو میدان پر کھیل رہی نوجوان برازیلی ٹیم ملک کے لیے چھٹی بار فیفا ورلڈ کپ خطاب جیتنے کے بھاری دباؤ اور توقعات کے بوجھ کے نیچے دبی ہوئی ہے اور جمعہ کو کولمبیا کے خلاف کوارٹرفائنل کی جنگ میں میزبان ٹیم کے سامنے مخالف ٹیم کے ساتھ خود پر جیت درج کرنے کا ڈبل چیلنج ہوگا۔ آخری 16 کے مقابلے میں پانچ بار کی چمپئن برازیل کی ٹیم کو چلی پر جیت درج کرنے میں پسینے چھوٹ گئے تھے اورپنالٹی شوٹ آئوٹ میں جا کر میچ کا نتیجہ نکل پایا۔ اس میچ کے بعد سے برازیل کی ٹیم سابق کھلاڑیوںاور شائقین کی ناراضگی جھیل رہی ہے۔ ٹیم کے کوچ نے مانا کہ برازیل کی نوجوان ٹیم اس وقت نفسیاتی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے جس سے آگے کی اس کی راہ مشکل ہو سکتی ہے۔1980کی دہائی کے عظیم برازیلی فٹبالر جکو نیموجودا ٹیم کو اس کی خراب حکمت عملی کیلئے لتاڑتے ہوئے کہا ۔ ٹیم کی پچھلی لائن کی جانب کوئی مدد نہیں مل رہی ہے اور پوری ٹیم نیمار پر انحصار ہو گئی ہے ۔تاہم برازیل نے اب تک ٹورنامنٹ میں گزشتہ جتنے بھی میچ کھیلے اس کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ پوری ٹیم جیسے نیمار کے بھروسے ہی ہے۔ ٹیم کے اور ٹورنامنٹ کے سب سے اوپر رنز بنائے میں شامل 22 سالہ نیمار نے چار گول کر اب تک خود کو ثابت کیا ہے لیکن چلی کے خلاف میچ میں وہ کافی پھیکے رہے تھے۔ گھٹنے کی چوٹ کا شکار رہے نیمار کو آخری آٹھ کے اہم میچ سے پہلے فٹنس میں واپسی کیلئے پریکٹس سے چھوٹ دی گئی ہے۔ لیکن پھر بھی انہیں لے کر خاموشی اختیار کئے بیٹھے ضرور بنی ہوئی ہے جس نے برازیل پر دباؤ اور بڑھا دیا ہے۔ برازیل کے کوچ اسکولاری کی اس وقت سب سے بڑی سر دردی میڈ فیلڈرلوئج ہیں جنہیں چلی کے خلاف میچ میں معطل کر دیا گیا تھا۔ ایسے میں اب شاید رامریج کو ان کی جگہ
ٹیم میں لایا جا سکتا ہے۔ایک جانب میزبان ٹیم اور اس کے کھلاڑی دباؤ میں ہیں تو دوسری جانب کولمبیائی ٹیم پورے جوش نئی توانائی کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ ٹیم نے اپنے گزشتہ چاروں میچ جیتے ہیں اور 11 گول کیے ہیں جبکہ صرف دو ہی اس کے خلاف مخالف ٹیم کر پائی ہے۔ کولمبیا کے پاس مڈفیلڈر جیمز روڈرگیج کی شکل میں زبردست کھلاڑی موجود ہیں جو اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ روڈرگیج نے اب تک پانچ گول کیے ہیں اور وہ گول آف دی ٹورنامنٹ کے امیدواروں میں بھی شامل ہیں۔ا سکولاری نے بھی کولمبیائی ٹیم اور روڈرگیج کو برازیل کیلئے سب سے بڑا خطرہ بتایا ہے۔ کوچ نے کہا ہمارے لئے روڈرگیج کو روکنا مشکل ہے۔ ہم تو پوری کولمبیائی ٹیم کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ وہ ایسی ٹیم ہے جو بہت آرام سے اوردیکھ بھال کے ساتھ کھیلتی ہے۔ پوری ٹیم بہت منظم ہے اور یہی اس کی طاقت ہے تاہم فی الحال کولمبیا میزبان برازیل سے زیادہ مضبوط لگ رہی ہو لیکن دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف اب تک 25 میچ کھیلے ہیں جس میں برازیل کا پلڑا بھاری رہا ہے اور اس نے 15 بار فتح اپنے نام کی ہے جبکہ کولمبیا صرف دو بار ہی جیت پائی ہے۔ کولمبیا کے خلاف برازیل کا گول کرنے کا بھی دلچسپ ریکارڈ رہا ہے۔ برازیل نے 1957 کوپا امریکہ میں کولمبیا پر 9 ۔ 0 سے۔ 1969 میں ریو ڈی جینرو میں 6 ۔ 2 سے اور 1977 میں اسی شہر میں 6 ۔ 0 سے دھماکہ دار جیت درج کی تھی۔آخری بار نیویارک میں 14 نومبر 2012 کو دونوں نے دوستانہ میچ کھیلا تھا جس میں مقابلہ ڈرا رہا تھا۔ لیکن برازیل اور کولمبیا نے اپنے آخری چار میچوں میں ڈرا کھیلا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ دو ورلڈ کپ ٹورنامنٹوں میں برازیل کو کوارٹرفائنل میں آ کر باہر ہونا پڑا تھا۔ ایسے میں پانچ بار کی چمپئن ٹیم کیلئے اس منزل کو کامیابی سے پار کرنا اور دبائوپورا لگ رہا ہے۔ لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ برازیل نے اپنے گھریلو میدان پر 1975 کے بعد سے کوئی میچ نہیں ہارا ہے۔ کوپا امریکہ میں پرو نے اسے شکست دی تھی۔ اس کے بعد سے برازیل نے بڑے ٹورنامنٹوں میں جیت درج کی ہے۔ایسے میں فورٹالیجا کے کاسٹیلااو میدان میں برازیل کو اس ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا بھی امتحان دینا ہوگا۔ وہیں دوسری جانب تنقید سے گھری جرمنی کی ٹیم آج یہاں ماراکانا اسٹیڈیم میں فیفا ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں اعتماد سے بھری فرانس سے بھڑیگی، جو دو یورپی پاور ہاؤس ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہوگا۔ یہ میچ جرمنی کے کوچ جوکم لوئو کیلئے سخت آزمائش ثابت ہوگی کیونکہ ان کی ٹیم کو اس ورلڈ کپ میںخراب کارکردگی کیلئے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لئے منگل کو بیلو کورجوٹے میں برازیل یا کولمبیا سے ہونے والا سیمی فائنل مقام داؤ پر لگا ہے۔ لوئو نے 2006 ورلڈ کپ کے بعد سے ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ انہوں نے کہا 2010 کے بعد سے فرانس کو تبدیل کر دیا ہے اور ہم ایک اور کلاسک مقابلے کیلئے تیار ہیں۔ پرتگال کے خلاف ابتدائی گروپ میچ میں 4۔ 0 کی جیت نے دنیا کی سب سے اوپر کی ٹیموں کے درمیان ان کے درجے کی تصدیق کی لیکن مسلسل مایوس کن مظاہروں سے لوئو کی ٹیم کو سخت تنقید برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔ گھانا سے 2۔ 2 سے ڈرا اور آخری گروپ میچ میں امریکہ پر جیت کے بعد پیر کو آخری 16 کے مقابلے میں سخت مشقت کے بعد اسے الجیریاسے اضافی وقت میں کامیابی ملی۔سابق کپتان مائیکل بالاک، اولیور کان اور لوتھار متھاس تمام نے لوو کے پلیمیکر میست اوجل کو منتخب کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھائے تھے جو میدان پر جوجھتے دکھ رہے تھے۔ سینٹر بیک جیروم بویٹاگ اور بینیڈکٹ ہوویڈیس کو ونگ بیک کے طور پر کھلایا گیا۔لوئو کا جرمن ایف اے (ڈی ایف بی)سے جون 2016 تک کا معاہدہ ہے، لیکن کوارٹر فائنل میں شکست سے ان پر استعفی دینے کا دباؤ بڑھ جائے گا جبکہ وہ گزشتہ تین بڑے ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچا چکے ہیں۔ وہیں فرانس کی ٹیم کو اپنے کوچ کی رہنمائی میں گراف اونچا ہی ہوا ہے اور ٹیم 2010 میں جنوبی افریقہ میں مایوس کن مہم سے کہیں مختلف دکھائی دے رہی ہے۔ کریم بینجیما اپنی بہترین فارم میں ہے، فرانس کی ٹیم 1998 میں اپنی سرزمین پر خطاب جیتنے کے بعد اب یہاں ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کا خواب سجاے ہے، لیکن ابھی فی الحال ان کی مکمل توجہ جرمنی پر لگی ہے۔کوچ نے کہا ہر کوئی خواب دیکھ سکتا ہے، جس میں میں بھی شامل ہوں۔جمعہ کو صرف یہی چیز معنی رکھے گی۔ جرمنی کی ٹیم ان کے تیز جارحانہ کھیل کیلئے صحیح مجموعہ تلاش میں دو چار ہے، وہیںکوچ کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا تال میل اچھاہے اور فرانس ٹیم اس میچ میں اپنا سب کچھ لگا دے گی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان گزشتہ 25 مقابلہ میں سے فرانس 11 بار جیت چکا ہے جبکہ جرمنی کو آٹھ میں کامیابی ملی ہے۔