’ورزش کرنا پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے دوا کی طرح اہم ہے۔ ضروری نہیں کہ یہ ورزش بہت شدید نوعیت کی ہو۔ ہلکی پھلکی ورزش کو بھی انسان اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ایسے افراد جو ’پارکنسنز‘ کی بیماری میں مبتلا ہیں، اگر وہ روزانہ پیدل چلنے کو اپنا معمول بنالیں، تو اس مرض کی علامات کو بہت حد تک دور کیا جا سکتا ہے۔پارکنسنز ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور اس کی علامات میں انسان کے اعضا کا درست طریقے سے کام نہ کر سکنا شامل ہے۔پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا انسان اپنے جسم کے اعضا کو حرکت دینے پر قادر نہیں رہتا۔ پارکنسنز کی علامات میں کانپنا، اع
ضا کو مکمل طور پر ہلا نہ سکنا اور چلنے میں تکلیف جیسے مسائل شامل ہیں۔بیماری کی دیگر علامات میں مریض کو ڈپریشن بھی لاحق ہو سکتا ہے، جبکہ پارکنسنز کے مریض کو سونے میں دشواری کے ساتھ ساتھ جذباتی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ، ’ورزش کرنا پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے دوا کی طرح اہم ہے۔ضروری نہیں کہ یہ ورزش بہت شدید نوعیت کی ہو، ہلکی پھلکی ورزش کو بھی انسان اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا سکتا ہے‘۔اس تحقیق میں 60 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو پارکنسنز کا شکار تھے۔ یہ سبھی افراد یا تو از خود یا پھر لاٹھی کی مدد سے چل سکتے تھے، جبکہ انہیں کسی مزید سنجیدہ طبی مسائل کا سامنا بھی نہیں تھا۔پارکنسنز کے ان مریضوں کو تیز چلنے کی تاکید کی گئی۔جب تحقیق دانوں نے انہی افراد سے حاصل کردہ نئے ڈیٹا کا پرانے ڈیٹا سے جائزہ لیا جب وہ ورزش نہیں کرتے تھے، تو اس میں بہت فرق پایا گیا۔تحقیق دانوں کو معلوم ہوا کہ جب سے مریضوں نے پیدل چلنے کو اپنا معمول بنایا ان میں پارکنسنز کی علامات میں بہتری کے آثار دکھائی دئیے جس میں تھکاوٹ میں کمی، فٹنس اور موڈ میں بہتری جیسے عوامل شامل تھے۔ پیدل چلنے سے ان مریضوں کی یادداشت بھی ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوئی۔