لندن۔ سوئس اسٹار راجر فیڈرر کل نوواک جوکووچ کے خلاف ریکارڈ آٹھواں ومبلڈن ٹینس گرینڈ سلیم خطاب اپنے نام کرنے کا ہدف بنائے ہوں گے۔وہیں جوکووچ بھی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں مل رہی شکست کے سلسلے کو توڑنے کیلئے بے تاب ہوں گے۔ 32 سالہ فیڈرر نے اپنے 17 میجرخطابوں کی پہلی ومبلڈن ٹرافی 2003 میں جیتی تھی اور یہاں آخری بار 2012 میں فائنل جیتا تھا۔لیکن اس کے بعد سے گرینڈ سلیم فائنل میں پہنچنے کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے ناقدین ان کے کیریئر کے ختم ہونے کی باتیں لکھ رہے ہیں۔چھ بار کے گرینڈ سلیم چمپئن اور 2011 ومبلڈن فاتح جوکووچ چار سال میں اپنا تیسرا آل انگلینڈ کلب فائنل کھیل رہے ہیں لیکن یہ 27 سالہ کھلاڑی میجر ٹورنامنٹ کے 13 فائنل میں سات میں شکست کھا چکا ہے جس میں سے پانچ ہار تو انہیں گزشتہ چھ فائنل مقابلوں میں ہی ملی ہے۔یہ دونوں گزشتہ آٹھ سال میں 35 ویں بار ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو رہے ہیں جبکہ اتوار کو ہونے والا یہ فائنل ان دونوں کے درمیان گرینڈ سلیم سطح کی 11 واں مقابلہ ہوگا۔ فیڈرر نے جوکووچ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بطور کھلاڑی کافی اچھا ہے۔ انہوں نے کہااس کھیل میں کافی بہتری آئی ہے اس لئے مجھے لگتا ہے کہ اسے کھیلنا مشکل ہو گیا ہے۔دنیا کے پہلے نمبر ایک کھلاڑی راجر فیڈرر چھ ماہ پہلے ایک دہائی بعد اپنی سب سے نچلی آٹھویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔ اگر وہ اتوار کو خطاب اپنے نام کر لیتے ہیں تو وہ اوپن دور میں ومبلڈن چمپئن بننے والے سب سے عمردراز کھلاڑی بن جائیں گے، اس سے پہلے 1975 میں آرتھر ایشے نے 31 سال کی عمر میں ومبلڈن ٹرافی اپنے نام کی تھی۔فیڈرر نے کہایہ اتنا اہم نہیں ہے۔جوکووچ نے گزشتہ چھ گرینڈ سلیم فائنل میں سے پانچ میں شکست جھیلی اور گزشتہ تین میں انہیں 2013 میں ومبلڈن میں اینڈی مرے، 2013 یو ایس اوپن میں رافیل نڈال اور پھر اس سال فرانسیسی اوپن میں پھر سے نڈال سے شکست ملی۔