بیلو ہورجونٹے۔برازیل اور جرمنی آج عالمی کپ فٹ بال کے سیمی فائنل میں آمنے سامنے ہوں گے تو دونوں یورپ اور جنوبی امریکی فٹ بال دشمنی کے پرانے فلسفوں کی نئی تعریف گڑھی جائیں گی۔ عالمی کپ کی دونوں ٹیمیں 24 ویں بار سیمی فائنل کھیل رہی ہیں لیکن 2002 فائنل کے بعد پہلی بار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ اس وقت جرمن ٹیم کے پاس اولیور کان کے طور پر ٹورنامنٹ کا بہترین گول کیپر تھا تو برازیل کے پاس آر تکڑی یعنی رونالڈو، رونالڈنہو اور روالڈو تھے۔ گول کے سامنے دیوار کی طرح اپنے فیصلہ پر قائم رہنے والے کان نے اس رات غلطی کی جس سے لوئس کی ٹیم نے پانچواں خطاب جیتا۔ بارہ سال بعد واحد مساوات یہ ہے کہ اسکالاری پھر برازیل کے کوچ ہے اور جرمنی کے پاس بھی ٹورنامنٹ کے بہترین گول کیپر نویر ہے۔ جرمنی نے ابھی تک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 500 پاس آپس میں دیئے ہیں جو برازیل سے 1000 مزید ہے۔ ٹیم اگرچہ چلی سے پیچھے ہے جو ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہے۔ جرمنی نے 2006 میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے کے بعد سے گزشتہ تین ورلڈ کپ میں 40 گول کئے ہیں جس سے وہ مسلسل چار بار سیمی فائنل میں پہنچی۔ الجیریا اور فرانس کو شکست دے کر آخری چار میں پہنچنے والی جرمن ٹیم نے اپنے فٹ بال کی تاریخ کی کچھ تلخ یادوں کے زخموں پر بھی مرہم لگایا ہے۔ جدید فٹ بال میں جرمن ٹیم کو اس کی فنکارانہ اسٹائل کیلئے جانا جاتا ہے لیکن گزشتہ تین ورلڈ کپ میں وہ آخری رکاوٹیں پار نہیں کر سکی۔ 2002 فائنل میں تو 2006 اور 2010 کے سیمی
فائنل میں اسے شکست جھیلنی پڑی۔ دوسری طرف برازیل کا واحد مقصد اپنی سرزمین پر خطاب جیتنا ہے اور وہ بہت جارحانہ کھیل دکھا رہے ہیں۔ اسکالاری کی ٹیم نے کولمبیا کے خلاف کوارٹر فائنل میچ میں 31 فائول کئے جو اس ورلڈ کپ میں کسی ٹیم کے سب سے زیادہ فائول ہیں۔ جرمنی کے باسٹین شوینسٹاگر نے کہا میں صاف ستھرے چیلنجوں کیلئے تیار ہوں لیکن ایک یا دو ٹکر ایسی رہی جس میں حد پار کر دی گئی تھی۔ برازیل کی ٹیم بدل گئی ہے اور اس کے کھیلنے کا انداز بھی۔ ہمیں اور ریفریوںکو اس سے چوکنا رہنا ہوگا۔برازیل کے پوسٹر بوائے نیمار نے کہا کہ انہیں گندے طریقے سے جیتنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن کوارٹر فائنل میں یہ حکمت عملی الٹی پڑ گئی اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے وہ خود عالمی کپ سے باہر ہو گئے۔