بچپن میں دودھ شریک بہن بھائی رہنے والے شادی شدہ جوڑے کے 35 سال بطور میاں بیوی اکٹھے رہنے کے بعد عدالت نے دونوں کے درمیان علیحدگی کرا دی ہے۔ سعودی عرب کے مقامی میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
ایک یمنی خاتون نے نجران کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ ایک میاں بیوی جن کے آٹھ بچے ہیں وہ اسلامی شریعہ کے مطابق اپنی شادی برقرار نہیں رکھ سکتے ہیں۔ عدالت نے اس موقف کے سامنے آنے کے بعد دونوں میاں بیوی میں علیحدگی کرا دی ہے۔
تاہم یہ بھی امکان ہے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا جائے کیونکہ یہ فیصلہ ایک عورت کی گواہی کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور عورت کی گواہی کے بارے میں علماء کے درمیان پہلے ہی ایک بحث موجود ہے۔
فقہ حنفی کے مطابق اس طرح کی گواہی دو مردوں یا ایک مرد اور دوعورتوں کی طرف سے آنی چاہیے۔ جبکہ امام شافعی کے پیروکار چار خواتین کی گواہی کی شرط عاید کرتے ہیں۔ مالکی مسلک میں صرف ایک مرد اور ایک عورت کی گواہی ہی کافی ہوتی ہے۔ حنبلی مسلک کے مطابق جس خاتون نے دونوں کو بچپن میں رضائی ماں کے طور پر دودھ پلایا ہو اسے عدالت میں آکر بتا دینا چاہیے۔ اکثر سعودی علماء اس تشریح کو قبول کرتے ہیں۔
اس عدالتی حکم کا سامنا کرنے والے شہری نے شادی چیلنج کرنے والی خاتون سے ثبوت لانے کے لیے کہا ہے۔ تاہم 35 سال پہلے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے جوڑے کے علم میں نہیں ہے کہ انہوں نے اپنے بچپن میں ایک ہی عورت کا دودھ پیا تھا۔
عدالتی حکم کے تحت ہونے والی اس علیحدگی کے بعد اپیل کورٹ میں مقدمے کا حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔ واضح رہے اس سے پہلے ماہ جون میں بھی ایسا ہی ایک فیصلہ آ چکا ہے جس
میں 25 سال تک شادی میں منسلک رہنے والے جوڑے کے درمیان علیحدگی ہو گئی تھی۔