ناٹگھم۔ غیر ملکی زمین پر اپنی پچھلی دو سیریز گنوا چکی ہندوستانی ٹیم انگلینڈ کو اسی کے میدان پر باندھنے اترے گی تو دوسری جانب میزبان ٹیم کے کپتان ایلیسٹیر کک بھی بدھ سے شرو ہو رہی اس پانچ میچوں کی انویسٹیک ٹیسٹ سیریز میں فتح کے ذریعے مسلسل تیسری سیریز شکست سے بچنے کا راستہ تلاش کرنے میں لگے ہوں گے۔ہندوستان اور انگلینڈ کی موجودہ صورتحال اس وقت ایک دوسرے سے بہت جدا نہیں لگ رہی ہے۔ہندوستان نے جنوبی افریقہ اور پھر نیوزی لینڈ میں لگاتار سیریز گنوائی جس کے بعد غیر ملکی میدان پر اس فارم کو لے کر سوال اٹھ کھڑے ہوئے تو دوسری ایر انگلینڈ نے اس سال کے شروعات میں آسٹریلیا سے 0 ۔ 5 سے ایشیز سیریز گنوائی تو گزشتہ ماہ اسے سری لنکا نے دو ٹسٹ میچوں کی سیریز میں 1 ۔ 0 سے شکست دے دی۔ سات جولائی کو اپنا 33 واں سالگرہ منا چکے کپتان دھونی کیلئے بھی انگلینڈ کا دورہ اس بار انتہائی چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔سال 1959 کے بعد یہ پہلی بار ہے جب انگلینڈ کی میزبانی میں ہندوستان پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز کھیل رہا ہے۔غیر ملکی زمین پر خود کو ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیم انڈیا کے لئے 2011 کے انگلینڈ کے دورے کے داغ کو مٹانے کا بھی چیلنج ہوگا جس میں ہندوستان 0 ۔4 سے ٹیسٹ سیریز ہارا تھا۔تاہم سچن تندولکر اور راہل درا
وڑ کے ریٹائرمنٹ کے بعدوراٹ کوہلی،روہت شرما،شکھر دھون،روچندرن اشون جیسے کھلاڑیوں کی اس نوجوان ٹیم پر جیت کی توقعات کا دباؤ ہوگا اور ساتھ ہی تجربے کی کمی بھی چیلنج ہوگا۔تیز گیند باز ایشانت شرما ہی اکیلے ایسے گیند باز ہیں جو انگلینڈ میں پہلے ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔ ہندوستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں بدھ سے ٹرینٹورج کے جس میدان میں پہلا ٹیسٹ کھیلنے اتریں گی اسے تیز گیند بازوں کیلئے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ایسے میں ہندوستان کیلئے تجربہ کار ایشانت کا اہم کردار ہوگا۔اس کے ساتھ ہی غیر تجربہ کار بھونیشور کمار اور محمد سمیع آئی پی ایل سے لے کر گزشتہ ٹورنامنٹوں میں اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کر سکتی ہیں اور انگلینڈ کے خلاف وکٹ حاصل کرنے کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر رہے گی۔ نوجوان ہندوستانی بلے باز 25 سالہ وراٹ کوہلی میں قیادت کی طاقت سے تمام واقف ہیں جبکہ ٹیسٹ ماہر چتیشور پجارا نمبر تین پر رہ کر اپنا اثرڈال سکتے ہیں۔ڈربی شائر میں پریکٹس میچ میں پجارا نے تقریبا تین گھنٹے کریز پر گزارے اور اطمینان سے کھیلنا ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ میچ سے پہلے وراٹ نے کہاجہاں تک ہماری ٹیم کا سوال ہے تو ہم نے بہت اچھی تیاری کی ہے۔ہمارے کچھ منصوبے ہیں جسے ہم میدان پر اترنے کے بعدنافذ کریں گے۔ ہندوستان کیجانبسے ہری جھنڈی نہیں ملنے کے بعد اس سیریز میں نفیصلہ کن نظام کا استعمال نہیں کرے گا۔ لیکن اگر میزبان ٹیم کی تیاریوں کی بات کریں تو گھریلو میدان پر مضبوط کارکردگی کے لئے وہ خوش ہیں۔ٹیم کے سلامی بلے باز اور کپتان کک کے لیے یہ سیریز خود کو ثابت کرنے کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔کک اپنی پچھلی 24 ٹیسٹ اننگز میں ایک بار بھی تہرے اعداد و شمار کو چھو نہیں پائے ہیں۔ناقدین کے ساتھ ساتھ سابق کرکٹروں کی تنقیدوں سے انفلش ٹیم پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا بھاری دباؤ ہے۔سری لنکا کے خلاف سیریز میں اگرچہ انگلش ٹیم میں معین علی۔ سیم رابسن اور گیری میزان کی شکل میں کچھ نئے چہرے نکل کر سامنے آئے جنہوں نے اپنی سنچری اننگز سے متاثر کیا۔ کرس جارڈن اور لیام پلینکیٹ نے گیند کے ساتھ بہترین مظاہرہ کیا تو 23 سالہ نوجوان بلے باز جوروٹ نے سری لنکا کے خلاف ڈرا رہے پہلے ٹیسٹ میں آؤٹ 200 رن کی اپنی بہترین اننگز کھیل کر خود کو ثابت کیا اور ہندوستانی گیند بازوں کے لئے یہ کھلاڑی کتنا بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ناٹگھم میں تیز گیند بازوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے انگلینڈ کی 13 رکنی ٹیم میں بین اسٹوکس کو چھ گیندبازوں میں شامل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ بھی تیز گیندبازی حملہ کی اہم کڑی ہیں۔انگلینڈ کے لیے یہ اہم ہے کہ اینڈرسن اس میدان پر کھیل چکے ہیں اور انہوں نے یہاں سات ٹسٹ میچوں میں 17۔ 34 کے اوسط سیے 49 وکٹ حاصل کئے ہیں جو کسی مقام پر ان کی دوسری بہترین کارکردگی ہے۔انہوں نے لارڈس میں 68 وکٹ لئے ہیں لیکن اس کے لئے انہوں نے 15 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں اس میدان پر انگلینڈ کے تیز گیند بازوں نے جہاں 166 وکٹ لئے ہیں وہیں غیر ملکی تیز گیند بازوں نے 126 وکٹ لئے ہیں۔اسپن گیندبازی کی بات کی جائے تو انگلینڈ کے اسپنروں نے ٹریٹورج پر 25 وکٹ حاصل کئے ہیں جبکہ غیر ملکی اسپنروں کے حصے میں 42 وکٹ آئے ہیں۔ٹریٹورج پر جنوری 2003 سے کھیلے گئے کل دس ٹسٹ میچوں میں تیزگیندبازوں کے حصے میں 292 وکٹ آئے ہیں جبکہ اسپنروں کے حصے میں صرف 67 وکٹ آئے ہیں ہندوستان کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز ظہیر خان نے 2007 میں اس میدان پر 134 رن دے کر کل نو وکٹ حاصل کئے تھے جس کی بدولت ہندوستان سات وکٹ سے جیتا تھا۔ اس بار دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ہندوستان کے تیز گیند بازوںایشانت شرما،محمدسمیع۔ آرون، بھونیشور کمار،ایشور پانڈے،پنکج سنگھ اور اسٹورٹ بننی میں سے کن لوگوں کو اس میدان پر کھیلنے کا موقع ملتا ہے اور وہ تیز گیند بازی کی مدد گار حالات کا کتنا فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔ براڈ نے میچ سے پہلے اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہاہمارپاس ٹیم میں بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹرینٹ ورج میں نہیں کھیلا ہے لیکن اینڈرسن کی شکل میں ایسے گیند باز بھی ہیں جن کا اس میدان پر شاندار ریکارڈ رہا ہے۔اس کے علاوہ ایان بیل نے گزشتہ چار اننگز میں 500 سے زیادہ رن بنائے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہندوستان کے خلاف ہم بہترین شروعات کریں گے۔