صبح کی سیرکو صحت کے نقطہ نظر سے اچھا سمجھا جاتا ہے۔اس لئے جو لوگ اپنی صحت کے تئیں سنجیدہ ہوتے ہیں وہ صبح کی سیر کو اپنے معمولات میں شامل کرتے ہیں۔اس کے لئے وہ باقاعدہ اس کے طور طریقے کو بھی اختیار کرتے ہیں اور لمبی دوری طے کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔لیکن زیادہ دیر اور لمبی دوسری کی سیر کرنے کے بجائے اگر تھوڑی دیر ہی سہی ہری گھاس پر ننگے پاؤں چہل قدمی کر لی جائے تو یہ اس سے کافی زیادہ بہتر ثابت ہوگا۔اس سے کئی بیماریاں دور رہتی ہیں۔روزانہ گھاس پر ننگے پاؤں تین سے چھ کلومیٹر چل کر ایبسٹرکٹیو پلمونری ڈزیز (سی او پی ڈی) کے مریض اسپتال کے چکر لگانے سے بچ سکتے ہیں۔جن مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے انہیں گھاس پر ننگے پاؤں چلنے سے مسئلہ کا حل نکل آتا ہے دراصل پیروں میں بہت سے رفلکس زونز ہوتے ہیں۔یہ رفلکس زونز جب گھاس کے رابطے میں آتے ہیں تو ان پر ہلکا دباؤ پڑتا ہے اور یہی دباؤ رفلکس زونز کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے انہیں ایکٹیو بناتا ہے۔ان زونز کا سیدھاتعلق آنکھوں ، پھیپھڑوں ، منہ ، پیٹ ، دماغ اور گردوں سے ہوتا ہے۔گھاس پر چلنے سے ان حصوں میں بھی ایکٹوٹی بڑھ جاتی ہے اس طرح ان حصوں کی بھی ایک طرح سے ورزش ہو جاتی ہے۔دوسرا فائدہ یہ ہے کہ ہمارے جسم میں پازیٹو توانائی کے ساتھ ساتھ نگیٹو توانائی بھی ہوتی ہے۔جب ہم گھاس پر ننگے پاؤں چلتے ہیں تو زمین کی مقناطیسی توانائی تلووں سے نگیٹو توانائی کو باہر کھینچ لاتی ہے ۔سیر کرنے کے دوران صبح کی سورج کی کرنوں سے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی دور ہوتی ہے۔خاص طور پرحاملہ عورتوں کو تو صبح سویرے گھاس پر ضرور ٹہلنا چاہئے کیونکہ انہیں اس دوران وٹامن ڈی کی اورزیادہ ضرورت ہوتی ہے۔صبح گھاس پر چلنے سے پھیپھڑوں سے متعلق بیماری والے مریضوں کو تازہ ہوا ملتی ہے جس میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ خون کے دوران کو معمول پر رکھتا ہے۔ گھاس پر چلنے سے آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے۔یہ تنائو کو بھی دور کرتا ہے۔صبح کی دھوپ میں وٹامن ڈی بھرپور
مقدار میں ہوتی ہے اور آلودگی اور دیگر مضر عناصر بھی نہیں ہوتے۔اس لئے صبح سویرے گھاس پر ننگے پاؤں چلنا سب سے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔