سعودی عرب میں القاعدہ کے انتہائی مطلوب کمانڈر کریم المجاطی کی مراکشی بیوہ فتیحہ المجاطی داعش کے خلیفہ ابو بکر البغدادی کے معاون خصوصی سے نکاح کرنے عراق جا پہنچیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق فتیحہ کا سعودی شوہر کریم المجاطی سنہ 2005ء میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا، جس کے بعد اس نے مراکش ہی ایک سلفی مسلک جہادی رہنما عمر العمرانی کے ساتھ نکاح کر لیا تھا۔ العمرانی ان دنوں دہشت گردی کے الزامات کے تحت 14 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ مراکشی حکام نے دونوں میاں بیوی کو ملنے کی اجازت نہیں دی۔
یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فتیحہ نے عمر العمرانی سے طلاق لی یا پھر وہ اس کے بغیر ہی ابو بکر البغدادی کے نائب سے شادی رچانے عراق جا پہنچی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فتیحہ المجاطی نے مراکش سے ترکی اور شام کے راستے عراق تک ‘داعش’ کے سربراہ اور بزعم خود خلیفہ المسلمین ابوبکر البغدادی کے معاون سے شادی کے لیے طویل سفر کیا۔
فتیحہ نے دوران سفر کسی قسم کی رکاوٹ سے بچنے کے لیے ‘داعش’ میں شامل ہونے والے اپنے بیٹے الیاس المجاطی کی تلاش اور اس سے ملاقات کا بہانہ تراشا، لیکن ‘العربیہ’ کو اپنے ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ الیاس ہی نے اپنی والدہ کی داعش کے نائب امیر سے شادی میں ‘وچولن’ کا کردار ادا کیا، جس کے بعد فتیحہ کی ‘منزل مراد’ تک بہ حفاظت پہنچانے کے تمام لوازمات ‘داعش’ نے مکمل کئے۔
ادھر ‘داعش’ کی صف اول کی قیادت میں مراکشی جنگجوؤں کی شمولیت کے بعد رباط حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اپنی الگ ‘ریاست’ قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرنے والی عسکریت پسند تنظیم مراکش کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ اردو