ساؤ پالو۔ صرف کلب سطح پر اچھا کھیلنے والے کھلاڑی کا داغ اپنے اوپر سے ہٹانے کو بے تاب ارجنٹینا کے اسٹار لیونیل میسی سیمی فائنل میں تو کوئی کمال نہیں کر سکے لیکن ان کے مداحوں کو اتوار کو فائنل میں ان سے بہترین کارکردگی کی توقع ہے۔ اپنے کیریئر کے اب تک کے سب سے اہم میچ میںمیسی کل ہالینڈ کے خلاف نہ تو سپر نظر آئے اور نہ ہی ا سٹار ۔ چار بار فیفا کے بہترین کھلاڑی رہے میسی زیادہ تر وقت حرکت میں نہیں نظر آئے۔ اضافی وقت میں بھی وہ کوئی کمال نہیں کر سکے جبکہ بارسلونا کیلئے کئی بار انہوں نے فاتح گول کیا ہے۔ ان کے ملک ارجنٹینا کو ان سے اسی کرشمہ کی امید تھی۔ پنالٹی شوٹ آئوٹ میں انہوں نے پہلا گول کیا جس کے بعد باقی ساتھیوں نے دنادن گول کرکے ڈچ ٹیم کو دباؤ میں لا دیا۔ ارجنٹینا کی جیت میں اگرچہ میسی کی شراکت بس اتنا ہی رہی۔ یہاں اسٹیڈیم پر ہزاروں کی تعداد میں جمع ان کے پرستار ‘اولے، اولے، اولے،میسی ،میسی چلاتے رہے لیکن ان کا یہ سپر اسٹار اپنا جلوہ نہیں بکھیر سکا۔انہیں اب پیلے اور ڈیاگو میراڈونا جیسے عظی کھلاڑیوں کی جماعت میں اپنا نام درج کرانے کیلئے اتوار کو جرمنی کے خلاف یادگار کھیل دکھانا ہوگا۔ پیلے،میسی اور میراڈونا میں سے سب سے بڑا کون کی بحث کبھی ختم نہیں ہو گی کیونکہ تینوں مختلف دور میں کھیلے ہیں اور کوئی موازنہ ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن ہم 1986 ورلڈ کپ کو دیکھیں تو میراڈونا نے اپنے دم پر ٹیم کو جیت تک پہنچایا۔میسی کی طرح ارجنٹینا کے کپتان رہے میراڈونا نے سیمی فائنل میں بیلجیم کے خلاف دونوں گول کئے۔ کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف انہوں نے دونوں گول داغے تھے جن میں سے پہلا بدنام ’ہینڈ آف گاڈ ‘ گول تھا۔ دوسری طر فمیسیگروپ مرحلے کے بعد سے گول نہیں کر سکے ہیں۔ انہوں نے بوسنیا کے خلاف پہلے میچ میں گول کیا اور ایران کے خلاف آخری وقت میں بہترین گول کیا تھا۔ نائجیریا کے خلاف بھی انہوں نے دو گول کئے تھے۔اس کے بعد سویٹزر لینڈ کے خلاف ناک آئوٹ مرحلے میں وہ دی ماریا کے گول کے محرک رہے۔میسی کو فٹ بال کے سب سے بڑے کھلاڑیوں میں شامل کرنے کیلئے بارسلونا کے ساتھ جیتی یورپی اور ہسپانوی ٹرافیاں کافی ہے لیکن پیلے اور میراڈونا کی طرح بین الاقوامی فٹ بال کی بادشاہت حاصل کرنے کیلئے انہیں یادگار کارکردگی کرنا ہوگا۔ ان کے پاس اتوار کو یہ کر گزرنے کا ایک آخری موقع ہے۔