لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ سماج وادی پارٹی نے آج مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے مرکزی بجٹ کو مایوس کن بتاتے ہوئے کہا کہ عام بجٹ سے اچھے دن کی امید کرنے والے سیکڑوں لوگوں کو زبردست مایوسی ہوئی ہے۔ بجٹ پر سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ مرکزی وزیر مالیات نے آئندہ تین چار برس تک اچھے دن کی امید نہ کرنے کی طرف اشارہ کردیا۔ اس حکومت کی مدت ۲۰۱۹ء تک ہے لیکن سب کو ۲۰۲۲ء تک گھر دینے کا وعدہ کیاجا رہا ہے۔ بجٹ میں روزگار کا بندوبست نہیں ہے۔ اس سے نوجوانوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ سماج وادی پارٹی ترجمان نے کہا کہ بجٹ سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ اچھے دن کا وعدہ کر کے مرکز میں اقتدار حاصل کرنے والی بی جے پی کو کسانوں ، غریبوں اور مزدوروں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ بجٹ میں ملک گیر مہنگائی کم کرنے کیلئے ٹھوس قدم نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی بیروزگاروں کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے کوئی قدم اٹھایا گیا ہے۔
اکھل بھارتیہ کانگریس کمیٹی کے ترجمان و سابق ریاستی صدر ڈاکٹر ریتا بہوگنا جوشی نے بجٹ کوانتخاب سے عوام سے کئے گئے وعدوں کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ کازیادہ تر حصہ یو پی اے حکومت کے بجٹ سے
لیا گیا ہے اس میں بغیر ٹھوس قدم اٹھائے سبھی کو لبھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مودی حکومت کا پہلابجٹ غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کیلئے کچھ بھی لیکر نہیں آیا ہے۔ اچھے دن کا نعرہ اپنے آپ میں کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔ ریاستی کانگریس کمیٹی کے کمیونکیشن محکمہ کے چیئر مین ستیہ دیو ترپاٹھی نے بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں بیروزگاری دور کرنے کی کوئی اسکیم نہیں ہے۔
لگھو ادیوگ بھارتی کے جنرل سکریٹری رویندر سنگھ نے بجٹ کو سماج کے سبھی طبقوں کی ترقی والا بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بجٹ میں ہی این ڈی اے حکومت نے چار ایمس اور شمال مشرقی ریاستوں میں میڈیکل کالج ، سڑک اور ریل سے جوڑنے کی اسکیم سے سب کا ساتھ سب کی ترقی کے راستے پرچلنے کی کوشش کی ہے۔ چھوٹی اور درمیانی صنعت کیلئے بجٹ میں دی گئی فراہمی امید سے کم ہے۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ ایک اقتصادی، سماجی اور روزگار سے سروکار رکھنے والا ہے جس کے دوراندیش اثرات مرتب ہوں گے۔