فرانسیسی اور روسی صدور نے بھی جنگ بندی کی اپیل کی ہے
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ منگل سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 90 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادھر امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لیے تیار ہیں۔
فلسطینی حکام نے جمعرات کو کہا کہ منگل سے جاری غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 90 افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ ان حملوں میں تقریباً 600 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دنیا, مشرقِ وسطٰی, اسرائیل, فلسطین
دوسری جانب اسرائیل میں کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ جمعرات کو اس نے غزہ میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ جواب میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر راکٹ داغے۔
کلِک اسرائیلی حملوں کے جواب میں مزید راکٹ فائر
کلِک فلسطینی نوجوان کو ’زندہ جلانے‘پر متعدد یہودی گرفتار
امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے فون پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ اسرائیل اور غزہ میں حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے کو تیار ہیں۔
صدر اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا امریکہ جنگ بندی کرانے کو تیار ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مسلح تصادم مزید پھیل سکتا ہے اور فریقین پر زور دیا کہ عام شہریوں کی جانوں کی حفاظت کی جائے اور امن قائم کیا جائے۔
دوسری جانب فرانسیسی اور روسی صدور نے بھی جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے اسرائیل اور فلسطین پر کشیدگی ختم کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’غزہ میں صورتِ حال تباہی کے دہانے پر ہے۔‘
انھوں نے خبردار کیا کہ ’یہ خطہ ایک اور مکمل جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘
بان کی مون نے کہا کہ ’بگڑتی ہوئی صورتِ حال تیزی سے قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے،‘ اور ’تشدد پھیلنے کا خطرہ اب بھی حقیقی ہے۔‘
انھوں نے حماس سے اسرائیل پر راکٹ حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیل پر بھی قابو میں رہنے پر زور دیتے ہوئے اسے عام شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھنے کا کہا۔
“جلد ہی زمینی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔ اسرائیلی فوج نے اپنی ریزرو فورس کے 40000 اہلکاروں کو طلب کر لیا ہے۔”
اسرائیل کے صدر شمون پیرس
اس سے پہلے حماس نے اسرائیل کی طرف سے فضائی حملوں کے بعد بدھ کی رات اسرائیل پر درجنوں راکٹ داغے۔
ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو نے ملک کے محکمۂ دفاع کے حکام سے ملاقات کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملوں میں تیزی لائیں گے۔
انھوں نے اپنی اس بات کو دہرایا کہ حماس کو اسرائیل پر راکٹ حملوں کی ’بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔‘
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ پر فضائی حملوں کے بعد حماس نے بدھ کو اسرائیل پر تقریباً 82 راکٹ حملے کیے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا ہدف شدت پسند جنگجو، ان کے ٹھکانے، اسلحے کے ذخائر، راکٹ لانچر اور بارودی سرنگیں ہیں۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اب تمام اسرائیلی ان کے نشانے پر ہیں اور اس نے اسرائیل پر مصر کی مدد ہونے والی اس صلح کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان سنہ 2012 میں ہونے جھڑپیں ختم ہوئی تھیں۔