کراچی۔پاکستان کی سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین اور سیٹ اپ سے متعلق جاری کیا جانے والا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے جس کے بعد نجم سیٹھی دوبارہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر بحال ہوگئے ہیں۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جب یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت نے اس پر حکم امتناعی بھی جاری کر رکھا ہے تو پھر حکومت کیسے بورڈ کے نئے آئین اور سیٹ اپ سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری کر سکتی ہے۔بورڈ کے سرپرستِ اعلیٰ وزیرِ اعظم نواز شریف نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین اور نئے سیٹ اپ کی منظوری دی تھی جس کی روشنی میں نجم سیٹھی کو اْن کے عہدے سے ہٹا کر سپریم کورٹ کے سابق جج جمشید علی کو کرکٹ بورڈ کا عبوری چیئرمین بنانے کے علاوہ اْنھیں بورڈ میں چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئی تھیں جبکہ نجم سیٹھی کو تین رکنی گورننگ بورڈ میں شامل کیا گیا تھا۔جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم
کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جمعے کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔بینچ میں موجود جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ کیا اْنھوں نے بورڈ کے نئے آئین کے مسودے اور نئے سیٹ اپ سے متعلق عدالت سے اجازت لی تھی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ چونکہ اس میں کوئی قانونی پیچیدگی نہیں تھی اس لیے عدالت سے اجازت لینا ضروری نہیں سمجھا گیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اس طرح کے نوٹیفیکیشن جاری کرکے عدالت کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’مجھے ہٹانے سے وقار مجروح ہوگا‘نجم سیٹھی نے کہا کہ بورڈ نے بہت سی کمپنیوں کے ساتھ لاکھوں ڈالر کے معاہدے کیے ہیں، اور مجھے ہٹانے سے ملک کا وقار مجروح ہوگا۔بینچ کے سربراہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ چوہدری ذکااشرف کو بھی نجم سیٹھی کی طرح پی سی بی کے گورننگ بورڈ میں شامل کیا جائے تاکہ انتخابات میں دونوں کو برابر کا موقع ملے۔