بھنڈ، 7 نومبر: مدھیہ پردیش میں ضلع بھنڈ کی چمبل ندی میں اٹیر سے برہی علاقے تک چمبل محفوظ پناہ گاہ میں سیکورٹی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے گھڑیال، ڈالفن جیسے نادر آبی جانداروں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ ان آبی جانداروں کی نسلوں کے تحفظ اور ان کی آبادی بڑھانے کے لئے حکومت ان پر کروڑوں روپئے خرچ کر رہی ہے لیکن یہاں سیکورٹی کا مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے شکاری ان کا شکار کرکے اسمگلنگ کر رہے ہیں۔
مدھیہ پردیش اور اترپردیش کی سرحد کو جوڑنے والی چمبل ندی میں چمبل سنکچری 90 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں بھنڈ علاقہ میں 25 ڈالفن اور 150 گھڑیال ہیں۔ شکاری اس ممنوعہ علاقہ میں آبی جانداروں کی اسمگلنگ روکنے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔
اس محفوط پناہ گاہ کے برہی گھاٹ کے انچارج ومل شرما نے آج بتایاکہ علاقہ میں 9 گھاٹوں پر سیکورٹی ہونے کے باوجود شکاری اس ممنوعہ علاقہ سے مچھلیاں پکڑ کر لے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ برہی گھاٹ پر انہوں نے اپنے عملہ کے ساتھ کل مچھلی پکڑنے والوں پر چھاپہ مارا تو ان لوگوں نے ان پرحملہ کردیا۔ اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ پولیس کو دیکھ کر شکاری فرار ہوگئے۔
مسٹر شرما کی شکایت پر پولیس نے نصف درجن شکاریوں کے خلاف مار پیٹ اور انتظامی امور میں رخنہ ڈالنے کا معاملہ درج کیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ برہی، رانی پورہ، بڑے پورہ، سانکری، اٹیر، مدھے پورہ، بجورا گھاٹ پر مچھلی اور کچھوا پائے جاتے ہیں۔ شکاری ان مچھلی اور کچھوؤں کی اسمگلنگ اترپردیش کے اٹاوا اور آگرہ میں کرتے ہیں۔