سڈنی: فلپائن میں مقیم آسٹریلیا کے ایک نو مسلم شخص کو انٹرنیٹ کے ذریعے عراق اور شام کے ‘جہاد’ پر لوگوں اُکسانے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پیر کو وزیر خارجہ جولی بشپ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آسٹریلوی نو مسلم کو انٹرنیٹ کے ذریعے جہادی پیغامات دینے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
فلپائن پولیس کے مطابق 29 سالہ روبرٹ ایڈورڈ سیرانٹونیو، جس کا اسلامی نام موسیٰ سیرانٹونیو ہے، کو جمعے کو مرکزی شہر سیبو سے حراست میں لیا گیا، جسے بے دخل کر کے آسٹریلیا بھیج دیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے ایک اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سیرانٹونیو کو ایک مبلغ اور اسلامک اسٹیٹ کے ایک بااثر پروپیگنڈا کرنے والے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق بشپ نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ ‘ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک فراڈ ہے کیونکہ اُس کے مطابق وہ عراق اور شام کی جنگ میں لڑتا رہا ہے، جبکہ وہ مسلسل فلپائن میں اپنے فلیٹ کے اندر پایا جا تا تھا’۔
بشپ کے مطابق ‘زیادہ امکانات یہی ہیں کہ وہ ایک فراڈ ہے جو لوگوں کو اس خطرناک کام کے لیے اُکسا رہا ہے اور اُس کے ساتھ کیا کیا جائے گا، اس معاملے پر حکام غور کررہے ہیں’۔
فلپائنی حکام کے مطابق سیرانٹونیو کو آسٹریلوی حکومت کی درخواست پر گرفتار کیا گیا، جسے ڈی پورٹ کردیا جائے گا کیونکہ کینبرا اُس کا پاسپورٹ معطل کر چکا ہے، جس کے بعد اُس کی حیثیت غیر قانونی ہوگئی ہے’۔
فلپائن کے جنوبی علاقے منڈانو میں مسلمان اقلیتی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، جہاں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی عسکریت پسندوں کی جڑیں بھی مضبوط ہیں۔
تاہم سیبو کے پولیس کمانڈر چیف سپرنٹنڈنٹ پروڈینسیو بناس کے مطابق ‘سیرانٹونیو کے خلاف کسی قسم کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں’۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اُس کی سرگرمیوں کی نگرانی اُس وقت سے کر رہی تھی، جب وہ فروری میں ملک کے سب سے بڑے میٹروپولیٹن شہر سیبو آیا تھا۔
سیرانٹونیو اپنی گرفتاری کے وقت ایک فلپائنی خاتون کے ہمراہ ایئرپورٹ کے قریب ایک کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھا۔