نئی دہلی (بھاشا) وزارت پٹرولیم ریلائنس انڈسٹریز کو خلیج بنگال میں گیس کے تین نامعلوم ذخیروں کو اپنے پاس رکھنے کی رعایت دینے کی تجویز کا بینہ کے سامنے رکھے گی ۔ کے جی بیسن پروجیکٹ میں گیس کے تلاش کئے گئے ان ذخائر کو فروغ دینے کی مدت گذر چکی ہے۔ اور ان میں ایک اعشاریہ پینتالیس ارب ڈالر کی گیس ہونے کا
اندازہ ہے۔
آر آئی ایل ڈی بیس تیس اور اکتیس گیس تلاش کیلئے فروغ منصوبہ نہیں سونپ سکی ہے ان میں تخمینی چونتیس اعشاریہ پانچ ارب گھن کٹ کا گیس ذخیرہ ہے۔ ان ذخائر کی تصدیق کے سلسلے میں معائنے کے بارے میں کاننکی ریگولیٹری ہائیڈرو کاربن ڈائریکٹوریٹ جنرل کے ساتھ کمپنی کے تنازعہ کے سبب ترقیاتی ایجنڈا پیش کرنے کا وقت گذر گیا ۔ اس معاملے سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم کاخیال ہے کہ مذکورہ تلاش کو واپس لینے اور ان کے لئے پھر سے بولی لگانے کے عمل سے اس کے فروغ میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ وزارت پٹرولیم کا خیال ہے کہ یہ گیس علاقہ ریلائنس سے لے لینے پر کمپنی اس کے خلاف مقدمہ کرسکتی ہے۔ اس سے وہاں سے پیدا وار میں مزید تاخیر ہوگی اور خرچ بھی بڑھے گا۔ آر آئی ایل اس علاقہ میں اپنے موجودہ بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرکے ان تینوں جگہوں سے گیس پیداوار جلدی کرنے کی حالت میں ہے۔ موجودہ شرح چار اعشاریہ دو ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ پر وہاں کے اسٹاک کی قیمت ایک اعشاریہ پینتالیس ارب ڈالر کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ وزارت پٹرولیم اس معاملے میں پیداوار میں حصہ داری کے معاہدے میں نرمی کرنے کے لئے اقتصادی معاملوں کی کابینہ کمیٹی کے سامنے تجویز رکھنے جارہی ہے۔ اس کے مسودے پر وزارت مالیات وقانون اور منصوبہ بندی کمیشن سے تبصرے طلب کئے جارہے ہیں۔