کانپور(نامہ نگار)بلہورتھانہ علاقہ میں بی ایس سی کی طالبہ نے شہدوں کی فحش حرکات سے عاجزآکر اپنے گھر میں مٹی کا تیل ڈال کرخود سوزی کرلی طالبہ کی چیخ وپکار سن کر گھرکے لوگوں نے آگ کو بجھایااورجھلسی ہوئی حالت میں اسپتال پہنچایا۔اس واقعہ کی شکایت درج کرانے کیلئے جب گھر کے لوگ چوکی پہنچے تو چوکی انچارج نے ملزمین کو گرفتارکرنے سے پہلے انھیں مقدمہ درج کرانے کے بعد کارروائی کرنے کیلئے کہا۔
جب کہ ریاستی حکومت خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف ک
مربستہ ہیں اورریاستی حکومت نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ خواتین استحصال واقعات کو پولیس سنجیدگی سے لے۔ایسا ہی ایک معاملہ بلہورتھانہ علاقہ میں اس وقت پیش آیا جب اتری پوراگائوں کی رہنے والی ۱۸؍سالہ بی ایس سی طالبہ نیلم نے شہدوں کی فحش حرکت سے پریشان حرکت سے خودسوزی کرلی۔ چینخ پکار کی آواز سن کر طالبہ کے والد رام چرن وماں نے آگ کو بجھایا اورواقعہ کی اطلاع پولیس کودی۔ پولیس نے شدید جھلسی ہوئی حالت میںطالبہ کو ہیلیٹ اسپتال میںداخل کرایا۔اس معاملے میں اہل خانہ نے کلدیپ ، وکی سمیت پانچ افراد کے خلاف چھیڑخانی وفحش حرکات کا الزام عائد کرتے ہوئے چوکی انچارج سے ملزمین کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کیاہے چوکی انچارج نریش پال نے اہل خانہ کو پہلے تحریر دینے اورمقدمہ درج کرانے کے بعدملزمین کو گرفتار کرنے کی بات کہی۔چوکی انچارج نے طالبہ کے گھر والوں کو نصیحت دیتے ہوئے چوکی سے بھگادیا۔اس واقعہ کے سلسلے میں ایس ایس پی کے ایس مینول نے کہا کہ معاملہ کی اطلاع مل گئی ہے جانچ کے بعد قصوروارسب انسپکٹرکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔