نئی دہلی۔ دہلی دولت مشترکہ کھیل 2010 میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے بیڈمنٹن کھلاڑی پاروپللی کشیپ نے کہا ہے کہ گلاسگو میں ہونے والے آئندہ دولت مشترکہ کھیلوں میں ان کی نظریں مرد سنگلز میں طلائی تمغہ جیتنے پر ٹکی ہیں۔ کشیپ نے اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو کیلئے ٹیم کے روانہ ہونے سے پہلے پریٹر سے کہاطلائی تمغہ اصلی مقصد ہے۔دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی لی چونگ ویئی کے ہٹنے کے بعد ٹورنامنٹ کوئی بھی جیت سکتا ہے۔مجھے دوسری ترجیح ملی ہے اور مجھے پتہ ہے کہ میں طلائی تمغہ جیت سکتا ہوں۔ انہوں نے کہااگرچہ یہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ ویئی فینگ چونگ اور راجیو اوسیف جیسے کھلاڑی موجود ہیں۔وہ دونوں اچھے کھلاڑی ہیں۔ راجیو نے پچھلی بار چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور چین کے کھلاڑیوں کے خلاف اس نے کچھ اچھے نتائج حاصل کئے ہیں۔اس نے یورپی چمپئن شپ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لندن اولمپکس کھیل 2012 کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنانے والے کشیپ نے کہا کہ کے سری کانت اور گروسائی دتت کے پاس بھی تمغہ جیتنے کا اچھا موقع ہے۔ انہوں نے کہاسری کانت اور گروسائی دتت کے پاس بھی تمغہ جیتنے کا اچھا موقع ہے۔دونوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے پاس گنوانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔چار سال پہلے میری حالت بھی یہی تھی۔ کشیپ نے کہاسری کانت کو لے کر پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی لیکن اسے پتہ ہے کہ بڑے کھلاڑیوں کے خلاف کیسے کھیلنا ہے۔اس نے تھائی لینڈ اوپن کا خطاب جیتا تھا اور کچھ سب سے اوپر کے کھلاڑیوںکو شکست دی۔سال 2010 میں میں نے تو قومی چمپئن شپ بھی نہیں جیتی تھی جب اس سال وہ قومی چمپئن شپ جیت چکا ہے۔ تھامس کپ میں گرو نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔کشیپ نے امید ظاہر کی کہ وہ خود کو اور اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو 23 جولائی سے تین اگست تک چلنے والی مقابلہ کے دوران اپنا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاچار سال قبل ہم نے چار تمغے جیتے تھے اور میں امید کرتا ہوں کہ اس بار یہ ہمارے بہترین دولت مشترکہ کھیل ہوں گے۔ ہمارے پاس خاتون سنگلز میں پی وی سندھو ہے۔ میرے اور کے سری کانت کے پاس مرد سنگلز میں تمغہ جیتنے کا اچھا موقع ہے بالخصوص لی چونگ ویئی کے ہٹنے کے بعد۔ کشیپ نے کہاساتھ ہی جوالہ اور اشونی کو بھی خواتین ڈبلز میں میڈل ملنا چاہئے۔ وہ اچھا کھیل رہی ہے ۔جوالہ کے واپس لوٹنے کے بعد انہوں نے ابیر کپ، ایشیائی بیڈمنٹن چمپئن شپ اور انڈونیشیا اور جاپان میں کچھ اچھے نتائج دیئے۔مرد اور مخلوط ڈبلز میں راہ مشکل ہے لیکن وہ تمغہ جیتتے ہیں تو اس سے بہتر کچھ نہیں ہو گا۔ مکسڈ ٹیم مقابلہ کے بارے میں پوچھنے پر کشیپ نے کہایہ کافی دلچسپ ہوگا اور یقینی طور پر ہم تمغہ کے دعویدار ہیں۔آپ کی فارم اور فٹنس کے بارے میں کشیپ نے کہاکندھے کی پریشانی کی وجہ یہ سال میرے لئے مشکل رہا۔لیکن اب میں اس سے نکل گیا ہوں۔میں اب بھی اس پر پٹی باندھ کر کھیل رہا ہوں لیکن اس سے مجھے پریشانی نہیں ہوتی۔ میں آرام دہ محسوس کررہاہوں۔ انہوں نے کہاگزشتہ دو ہفتے میں میری تیاری اچھی رہی ہے جس میں خاص طور پر پیروں کو مضبوط کرنے پر میں نے توجہ دی ہے۔اس کے علاوہ میں نے وزن اٹھا کر بھی ٹریننگ کی ہے۔