عراق اور شام کے ایک بڑے حصے پر بزعم خود خلافت کے قیام کی دعویدار تنظیم دولتِ اسلامی عراق و شام ‘داعش’ نے ملک شام کے شہر دیر الزور کے ایک بڑے حصے پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے جس کے بعد شام کا 35 فیصد رقبہ داعش کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق آبزور ویٹری کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘داعش’ نے شام کے مجموعی طور پر 35 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند دنوں میں داعش کے جنگجوؤں نے دیر الزور کے اہم علاقوں الشمیطیہ، عیاش، حوانج شامیہ، الخریطہ، الزعیر الشامیہ، المسرب، العنیہ، الطریف سمیت کئی دوسرے مقامات پر قبضہ کر لیا۔
انسانی حقوق آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ دیر الزور کے یہ علاقے اس وقت داعش کے قبضے میں آئے جب النصرہ فرنٹ نے حلب میں داعش کے ساتھ مصالحت کے بعد انہوں اپنے زیر نگیں علاقے داعش کے حوالے کرنے کا اعلان
کیا تھا۔ دونوں تنظیموں کے درمیان صلح کے بعد دیر الزور کے وہ تمام علاقے داعش کے کنٹرول میں آ گئے تھے جن پر النصرہ فرنٹ اور دوسرے شدت پسند جنگجوؤں کا قبضہ تھا، تاہم جو علاقے شامی فوج کے قبضے میں ہیں، ان پر داعش اپنا کنٹرول قائم کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ دیر الزور کے مشرق میں الحورہ، القصور، البغیلیہ، الدیر العتیق، الحویقہ، الرشدیہ، الموطقین، الجبلیہ، دیر الزور کا مرکزی ملٹری ہوائی اڈہ اور اس کے گرد و پیش کے متعدد کالونیوں پر شامی فوج کا کنٹرول تاحال قائم ہے۔
خیال رہے کہ داعش نے دیر الزور شہر میں بلاد شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم ‘النصرہ فرنٹ’ کے زیر کنٹرول شہروں پر 14 جولائی کو قبضہ کر لیا تھا جبکہ النصرہ فرنٹ کے جنگجو علاقے چھوڑ گئے تھے۔ چھتیس ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے دیر الزور شہر کے 98 فیصد علاقوں پر داعش کا کنٹرول ہے۔ داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں تیل کی دولت سے مالا مال علاقے بھی شامل ہیں۔ عراق کی سرحد سے متصل علاقوں سمیت شام کے وسط تک داعش کا قبضہ ہے جو کل رقبے کا 35 فیصد بنتا ہے۔