شام کے شمالی صوبے الرقہ میں دولت اسلامی (داعش) کے جہادیوں نے ایک عورت کو ناجائز جنسی تعلقات کے الزام میں قصوروار قرار دے کر سنگسار کردیا ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے جمعہ کو اطلاع دی ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے پہلی مرتبہ کسی عورت کو زنا کے جرم میں یہ سخت سزا دی ہے اور الرقہ کے قصبے طبقہ میں اس عورت کو سنگسار کیا ہے۔
اس صوبے سے تعلق رکھنے والے ایک شامی ابوابراہیم نے اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ اس عورت کو جمعرات کی شام طبقہ کے کاروباری علاقے
میں واقع ایک عوامی چوک میں پتھر مار مار کر موت سے ہم کنار کیا گیا ہے۔
الرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک اور شامی کارکن ہادی سلامہ نے بتایا ہے کہ اس عورت کی عمر تیس بتیس سال تھی۔اس کے علاوہ اس عورت کے بارے میں مزید کچھ تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔البتہ یہ بتایا گیا ہے کہ داعش کی ایک مذہبی عدالت نے اس عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دیا تھا جس سے یہ لگتا ہے کہ وہ شادی شدہ ہوگی۔
ہادی سلامہ نے انٹرنیٹ کے ذریعے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا:”اس عورت کا خاندان اس بات سے آگاہ نہیں تھا کہ اس کو اس وقت سزا دی جارہی ہے۔داعش سے مقامی لوگ خوف زدہ ہیں۔وہ کچھ بول بھی نہیں سکتے کیونکہ انھیں داعش کی سخت سزاؤں پر ردعمل کے اظہار کے مضمرات کا اندازہ ہے”۔
داعش نے گذشتہ ماہ کے آخر میں عراق اور شام میں اپنے زیرنگیں علاقوں میں خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔شام میں گذشتہ سال اس تنظیم کے جنگجوؤں نے قدم رکھے تھے اور انھوں نے دیکھتے ہی دیکھتے شمالی صوبوں میں صدر بشارالاسد کی فوج کو شکست سے دوچار کرنے کے بعد اپنی عمل داری قائم کرلی تھی اور وہاں اسلامی عدالتیں قائم کرکے لوگوں کو سخت سزائیں دینا شروع کردی تھیں۔
شام کے باغی گروپوں نے پہلے پہل دولت اسلامی عراق وشام (داعش،اب صرف دولت اسلامی) کو اسدی فوج کے خلاف جنگ میں خوش آمدید کہا تھا لیکن اس کے کچھ عرصے کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے دوسرے باغی گروپوں کے خلاف ہتھیار اٹھالیے تھے اور ان کی سرکوبی شروع کردی تھی۔اب جنوری سے داعش کی بیک وقت شامی باغیوں اور سرکاری فوج کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔ صدر بشارالاسد کی حکومت کی چیرہ دستیوں کا شکار بہت سے شامی بھی کھلے اور دبے لفظوں میں اس کی مخالفت کررہے ہیں۔