لکھنؤ۔(نامہ نگار)ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی کی قیادت میں بی جے پی لیڈروں کے نمائندہ وفد نے جمعہ کو کانٹھ (مرادآباد)معاملے میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے وہاںکے مسائل پر ایک عرضداشت دی۔ وزیراعلیٰ کی یقینی دہانی کے بعد اترپردیش بی جے پی کے لیڈر تحریک کے اپنے پرانے راگ سے بچتے رہے حالانکہ وزیراعلیٰ دفتر کے باہر اخبار نویسوں سے بات چیت میں ڈاکٹر باجپئی نے کہا کہ اگر پانچ معاملے میں ایک طرفہ کارروائی جاری رہی تو بی جے پی پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت تحریک چلانے کیلئے مجبور ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے موہن لال گنج میں لڑکی کی آبروریزی کے بعد قتل کا معاملہ بھی اٹھایا۔ اس معاملے پر وزیراعلیٰ نے سخت کارروائی کی یقینی دہانی ک
روائی۔ واضح ہوکہ موہن لال گنج معاملے پر بھی ریاستی بی جے پی نے بڑی تحریک چلانے کا انتباہ دیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ گفتگو کے درمیان ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے انہیں یاد دلایا کہ بی ایس پی کی ریاستی حکومت کے دوران سماجوادی کا اسمبلی کے سامنے مظاہرکیا تھا۔ مظاہرے میں آنند بدوریا، سماجوادی،یووا سبھا کی لیڈر کے منھ پر اس وقت کے ایس پی ڈیکے ٹھاکر نے گیتا رکھ کر نازیبا سلوک کیا تھا۔ سب سے پہلے بھاجپا نے اس حرکت کی مذمت کی تھی اور آپ نے بھی اقتدار میں آتے ہی ڈی کے ٹھاکر کو پی ٹی سی چنار بھیجنے کا کام کیا اور وہ ابھی تک وہیں ہیں۔بی جے پی ریاستی صدر نے فیروزآباد میں پارلیمانی انتخابات کے دوران رکن پارلیمنٹ ایس پی سنگھ بگھیل سمیت بی جے پی عہدے داروں اور کارکنان پر ایک طرفہ سخت کارروائی کے معاملے پر بھی وزیراعلیٰ سے گفتگو کرکے مداخلت کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر نے بھارتیہ جنتا اقلیتی مورچہ کے اسمبلی پر مظاہرہ کے دوران ریاستی وزیر گیا شنکر سنگھ سمیت بی جے پی کارکنان کے ساتھ کئے گئے ۔پولیس کے لاٹھی چارج کو بھی یاد دلایا۔