لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ شیاما پرساد مکھرجی سول ہاسپٹل میں گزشتہ اٹھارہ ماہ سے بھرتی ریاستی وزیر وقار احمد شاہ کے حفاظتی گارڈوں نے دو شنبہ کی شام کو پرائیویٹ وارڈ میں تیمارداروںکی پٹائی کردی۔ گارڈوں کے ذریعہ کی گئی مار پیٹ کے بعد افراتفری کا ماحول ہو گیا اور آئی سی یو سمیت تیسری منزل پر کام کاج متاثر ہوا۔ متاثرہ مریض اور تیماردار کسی طرح موقع سے بچ کر بھاگنے میں کامیاب رہے۔ گارڈوں کی اس ہنگامہ آرائی اور مار پیٹ کی شکایت پر اسپتال کے افسران بے بس نظر آئے۔ اطلاع کے مطابق سول اسپتال کی کارڈیک یونٹ میں شام ساڑھے چار بجے سواستھ بھون میں کام کرنے والے کلرک اپنے والد کو لیکر پہنچے۔ ڈاکٹر نے مریض کی ابتدائی جانچ کے بعد انہیں کچھ دیر آرام کرنے کا مشورہ دیا تو مذکورہ کلرک اپنے مریض والد کو پرائیویٹ وارڈ کی لان میں خالی پڑی سیٹ پر بیٹھا دیا۔ اتنے میں پرائیویٹ وارڈ میں بھرتی وزیر وقار احمد شاہ کے گارڈ وہاں پہنچے اور انہوں نے نازیبا کلمات کا استعمال کرتے
ہوئے مریض اور تیمار دار کو باہر چلے جانے کو کہا۔ اس پر تیمار دار نے گارڈ کی اس حرکت کی مخالفت کی اور کہا کہ تھوڑا آرام کرنے کے بعد وہ خود ہی چلے جائیں گے۔ گارڈوں کو یہ بات ناگوار لگی انہوں نے گالی گلوج شروع کردی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ گارڈوں نے تیماردار کی پٹائی شروع کر دی۔ مارپیٹ ہوتے دیکھ کر پرائیویٹ وارڈ کے دیگر تیماردار اور کارڈیک یونٹ میں افراتفری مچ گئی۔ کسی طرح تیماردار اور مریض گارڈوں کے ہنگامہ سے بچتے ہوئے باہر نکل پائے۔اس سلسلہ میں اسپتال چیف سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایس کے حسن نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملی ہے لیکن تفصیلات سے آگاہی نہیں ہے کیونکہ واردات کے وقت وہ اسپتال میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں جانچ کرانے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ سول اسپتال میں چھ کمروں والے پرائیویٹ وارڈ میں وزیر موصوف سمیت ان کے حفاظتی گارڈوں نے تین کمروں پر قبضہ کر رکھا ہے بقیہ تین کمرے ہی دیگر مریضوں کیلئے دستیاب ہیں حالانکہ ان دیگر تین کمروں میں بھی اسمبلی کی کارروائی کے دوران پروٹوکال کے تحت دو کمرے خالی کرا لئے جاتے ہیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں ان کا استعمال کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق وارڈمیں بھرتی مریض اور ان کے تیمارداروں سے یہ حفاظتی گارڈ آئے دن بدتمیزی کرتے رہتے ہیں لیکن کوئی بھی ان کی شکایت اسپتال انتظامیہ سے کرنے کی ہمت نہیں کر پاتا۔